ملک میں اب بیورو کریٹ کے لئے کام کرنا ناممکن ہو چکا ہے، احد چیمہ نے اپنے استعفے کی وجوہات بتا دیں

28  اپریل‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی جاوید چودھری کے ساتھ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احد چیمہ نے اپنے استعفے کی وجوہات بتا دیں، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اب بیورو کریٹ کے لئے کام کرنا ناممکن ہو چکا ہے، انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں جب کام کیا کرتا تھا تو میں یہ بات بڑے تسلسل سے کرتا تھا کہ جو کام نہیں کرتے انہیں اہم پوزیشن پر نہیں رہنا چاہیے۔

اگر آپ نے فیصلے نہیں کرنے اگر آپ نے کام نہیں کرنا تو آپ کوئی حق نہیں رکھتے عہدے پر رہنے کا۔مجھے لگتا ہے کہ میں شاید اس طرح سے کام نہیں کر پاؤں گا، وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سارا وقت آپ اپنے آپ کو بچاتے رہیں گے کہ اگر یہ فیصلہ کیا تو یہ ہو گا تو پھر آپ کوئی فیصلہ نہیں کر پائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ نیب سب سے زیادہ بڑا مسئلہ ہے اور باقی بھی سکروٹنی کے فورمز ہیں جو بار بار گورنمنٹ سرونٹس سے سوال کرتے ہیں لیکن نیب والی بات تو ویسے ہی یونیک ہے شاید پوری دنیا میں ایسا نہیں ہوتا، آپ ڈی موریلائز کہہ سکتے ہیں لیکن میرا اپنا خیال ہے کہ اگر آپ کا پرپز نہیں ہے وہاں بیٹھنے کا تو پھر آپ نہ بیٹھیں، پھرکسی اور موقع دیں جو کام کرنا چاہتا ہے،احد چیمہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم صاحب کی مہربانی ہے انہوں نے مجھے دو تین دفعہ کہا اور اسائنمنٹس مجھے آفر کیں کہ وہ کر لیں تو میں نے ان سے معذرت کی اور میرا خیال ہے کہ وہ میری بات کو سمجھیں گے، میں مستعفی ہونا چاہ رہا ہوں اور بیورو کریسی کو چھوڑنا چاہ رہا ہوں، احد چیمہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قبرستان بھرے پڑے ہیں ایسے لوگوں سے جن کے بارے میں سمجھاجاتا تھا کہ یہ نہیں ہوں گے تو کیا ہوگا کام کیسے چلے گا، لوگ چلے جاتے ہیں، ہم چار سال سے گورنمنٹ سے باہر ہے گورنمنٹ بھی چل رہی ہے نظام بھی چل رہا تھا،

احد چیمہ نے کہا کہ جب بیورو کریسی کے لوگوں سے ایک میٹنگ میں کہا گیا کہ گیس کیوں نہیں خریدی، تین ارب کا نقصان ہو رہا ہے اس وقت پاور، بجلی کی قیمتوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں، سب نے کہا کہ نیب کی وجہ سے۔ یہ بیورو کریسی کے لوگوں نے موجودہ وزیراعظم سے کہا کہ اس وجہ سے ہم فیصلہ نہیں کر پائے۔ ان کاکہنا تھا کہ پچھلے چار سال میں سول سرونٹس کے خلاف جو کمپین کی گئی اس کا کوئی رزلٹ تو ہونا تھا، ہمیں اس کا بہت عرصے تک نقصان بھگتنا پڑے گا۔ نیب کی وجہ سے سول سرونٹس والوں کی سوچ ہے کہ اگر میں کروں گا تو پھنسوں گا لیکن اگر میں کچھ نہیں کروں گا تو زیادہ سے زیادہ ٹرانسفر ہو جائے گی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…