اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ نیب کا احتساب بلا تفریق نہیں ہے بلکہ سیاسی رہنماؤں کے خلاف اس کو استعمال کیا گیا۔ہائی کورٹ نے نارووال اسپورٹس سٹی پراجیکٹ نیب ریفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت کی درخواست پر سماعت کی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کیس میں تحریری جواب جمع کراتے ہوئے بریت کی اپیل مسترد کرنے کی استدعا کردی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احسن اقبال کیخلاف کرپشن کے ٹھوس شواہد ہیں، تین گواہوں کے بیانات ہو چکے ہیں، احسن اقبال نے 73کروڑ والے منصوبے کا اسکوپ بڑھا کر تین ارب روپے کیا اور اختیارات کا غلط استعمال کر کے خزانے کو نقصان پہنچایا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے کتنے کیسز ہیں جو ہم نے کالعدم قرار دیے ہیں، اسی وجہ سے کیسز کالعدم قرار دیے کیونکہ ان میں جرم نہیں بنتا، آپ کا احتساب Across the boardبلا تفریق نہیں ہے، بلکہ سیاسی رہنماؤں کے خلاف اس کو استعمال کیا گیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سیاستدانوں نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا، ملک کے محب وطن لوگوں پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں، آپ کو 1976 کے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتا ہوں، آپ اسے پڑھیں، منتخب نمائندے قابل احترام ہوتے ہیں، عوامی نیشنل پارٹی پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں، خیر بخش مری، عطا اللہ مینگل جیسے لیڈروں کو اس وقت کیا کیا کہا جاتا تھا، جو سب محب وطن تھے ان پر الزام لگایا گیا کہ وہ پاکستان کے خلاف ہیں۔عدالت نے احسن اقبال کی نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست پر سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی۔