لندن (این این آئی)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لندن میں مسلم لیگ (ن )کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال ، اتحادی حکومت کے قیام کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔جمعرات کو ہونے وا لی ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر ، شیری رحمان اور قمزمان کائرہ بھی موجود تھے ۔
بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد سمیت وزیراعظم اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں کامیابی پر مبارک باد دی،قات میں سیاسی معاملات میں اتفاق رائے کے ساتھ چلنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ذرائع کے مطابق نواز شریف اوربلاول بھٹو زر داری ملاقات میں حکومت کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیاگیا ، ملاقات میں صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور گورنر پنجاب سے متعلق مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر میاں نواز شریف نے کہاکہ پاکستان کی معشت کو اب دوبارہ کھڑا کرنا آسان نہیں، عمران خان نے ملک میں بداخلاقی اور غنڈہ گردی کا کلچر پیدا کیا، میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نوازشریف کی ملاقات ضروری ہے ، ایک بار پھر ہم نے پاکستان میں جمہوریت کو بحالی کی طرف لے جانا ہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ عمران خان کے خلاف بیرونی سازش نہیں یہ جمہوری سازش تھی، عمران خان کے خلاف وائٹ ہاؤس کی نہیں بلاول ہاؤس کی سازش تھی، عمران خان کا بیانیہ ہیکہ مجھے کیوں نہیں بچایا۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف کا جمہوریت کی بحالی میں کردار اور قربانی سب کے سامنے ہے، اس نیت کے ساتھ آیا ہوں کہ ان چینلجز کا مقابلہ تب کرسکتے ہیں جب شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔رہنما پیپلز پارٹی نوید قمرکا نے کہاکہ نوازشریف سے ملاقات کا کوئی مخصوص ایجنڈا یا مطالبہ نہیں، یہ تعلقات کی بہتری کا ایک طریقہ کار ہے۔
نوید قمرنے کہا کہ جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا وقتی فائدہ دیگا تاہم آخر میں تو جھوٹ انجام تک پہنچنا ہے، عمران خان نے اب تک جو کارروائی کی ہے وہ آئین اور قانون کے برعکس ہے ،عمران خان کو بجائے اپنی کرسی کے پاکستان کے مفاد کا سوچنا چاہیے۔سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں کسی قسم کا ڈیڈلاک نہیں۔انہوںنے کہاکہ ماضی میں شہید بے نظیر بھٹو اور نوازشریف نے میثاق
جمہوریت بھی کہا تھا ،دونوں سیاسی جماعتیں ماضی کی تلخ یادوں کو بھلا کر ملک کی خاطر آگے بڑھ رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ملکی معیشت, ملکی ترقی اور خوشحالی کے لئے دونون سیاسی جماعتیں مل کر نئے سفر کا آغاز کر رہی ہیں ۔خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی وزراکی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی تاہم حلف نہیں اْٹھایا۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اورگورنر پنجاب کے عہدے لینا چاہتی ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، عمران خان دور کی معاشی بدحالی کی وجہ سے نواز شریف پریشان ہیں۔وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی نواز شریف اور اسحاق ڈار سے لندن میں ملاقات ہوئی، جس کے بعد وہ آئی ایم آیف سے مذاکرات کیلئے واشنگٹن روانہ ہوئے۔اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس سال خسارے کا بجٹ ہوگا، نواز شریف نے ہدایت کی
ہے کہ عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے، مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اتحادی حکومت کا سب سے اہم مسئلہ معاشی حالت بہتر کرنا ہوگا، الیکشن ہی مسائل کا حل ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نگران حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات نہیں کرسکتی، ملک کو پٹری پر ڈال کر الیکشن کی جانب جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سبسیڈی ختم نہیں کریں گے تو دوبارہ قرض لینا پڑے گا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان میں
مہنگائی دنیا کے تیسرے نمبر پر ہے۔لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ3 سال قبل نواز شریف سے ملنے آنا تھا تو میر انام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ خان صاحب نے اپنے دور میں20 ہزار ارب روپے کا قرض لیا ہے۔انہوںنے کہاکہ 75 برس میں جو قرض لیا اتنا سابق حکومت نے اپنے دور اقتدار میں لے لیا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابق حکومت نینااہلی کی وجہ سیآئی ایم ایف سے کئے وعدے توڑے گئے۔