اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں واقع وزیراعظم ہائوس میں اپنی مصروفیات کا آغاز تو کر دیا ہے لیکن وزیراعظم ہائوس یہ تصدیق کرنے سے قاصر ہے کہ اس وقت ملک کی خاتون اول کون ہیں؟ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جب شہباز شریف پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوئے تو مہمانوں کی گیلری میں ان کے بیٹے حمزہ شہباز شریف اور
بھتیجی مریم نواز تو موجود تھیں لیکن ان کی اہلیہ دکھائی نہیں دیں اور اس دن بھی پریس گیلری میں یہ موضوع زیرِ بحث رہا کہ اب خاتونِ اول یا فرسٹ لیڈی کا ٹائٹل کس کو ملے گا؟یہی صورتحال وزیراعظم ہائوس میں بھی سامنے آئی جو کہ اس وقت شہباز شریف کا مسکن ہے اور پروٹوکول اور پی ایس او دونوں دفاتر کے عملے نے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالتے ہوئے کہا ہمیں ابھی کچھ معلوم نہیں کہ فرسٹ لیڈی کون ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خاتون اول کے لیے الگ ٹیم مختص ہوتی ہے جو انھیں پروٹوکول اور سکیورٹی فراہم کرتی ہے اور جب بھی وہ کہیں جاتی ہیں ان کے ہمراہ ہوتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس عملے میں خواتین اور مرد دونوں شامل ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر وزیراعظم ہائوس میں موجود ہوتے ہیں،شہباز شریف کی پہلی اہلیہ نصرت شہباز ہیں جن کے حمزہ شہباز سمیت تین بچے ہیں۔ وہ شہباز شریف کی فرسٹ کزن بھی ہیں۔ نصرت شہباز کو کبھی بھی سیاسی اور سماجی سطح پر متحرک نہیں دیکھا گیا نہ ہی کبھی کسی عوامی تقریب میں دیکھا گیا۔ ہاں البتہ ان کے اثاثہ جات کی مالیت عوامی سطح پر الیکشن کمیشن کے توسط سے تب تب سامنے آتی رہی ہے جب شہباز شریف اپنے اثاثہ جات ڈکلیئر کرتے ہیں۔
ان کی دوسری بیوی عالیہ ہیں جن سے ان کی ایک بیٹی خدیجہ ہیں تاہم ان دونوں کے درمیان اب علیحدگی ہو چکی ہے۔نومنتخب وزیراعظم کی تیسری بیوی سماجی کارکن اور مصنفہ تہمینہ درانی ہیں جن کا تعلق چارسدہ سے ہے۔ تہمینہ جن کی کتاب مائی فیوڈل لارڈ نے بہت شہرت پائی ،تہمینہ نے 19 برس قبل شہباز شریف سے شادی کی ،شہباز شریف کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد تو تہمینہ درانی نے کوئی ٹویٹ کی نہ ہی وہ تقریب حلف برداری میں تھیں۔
تہمینہ درانی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف بہت غریب نواز ہیں۔ ہر چیز کو دیکھتے ہیں اور ایک سیکنڈ کا آرام نہیں کرتے۔ دس سال جب وہ وزیراعلی تھے تو میں نے ان کو دیکھا ہی نہیں۔ یہ کوئی بادشاہت نہیں یہ بہت بڑی نوکری مل گئی ہے ان کو اور اس نوکری کو اللہ کرے وہ نبھا سکیں اور غریب اور پسے ہوئے عوام کے لیے وہ کچھ کر سکیں۔ وہ کریں گے اپنی طرف سے، میں کروں گی اپنی طرف سے، رہوں گی میں تہمینہ درانی ہی۔