لاہور (آن لائن) پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے سلسلے میں بلائے گئے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اراکین پنجاب اسمبلی نے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری پر حملہ کردیا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر پر حملے کا آغاز حکومتی رکن رانا شہباز اور خیال محمد کاسترو نے کیا۔ حکومتی ارکان نے ڈپٹی سپیکر کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے
بال نوچے، انہیں تھپڑ مارے اور انہیں لوٹے سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران دیگر حکومتی اراکین متحدہ اپوزیشن اور اپنے منحرف ارکان سمیت ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے۔ ڈائز پر چڑھ گئے حکومتی اراکین پنجاب اسمبلی نے ڈپٹی سپیکر کا مائک اور کرسیاں توڑ دیں جبکہ خیال محمد کاسترو نے سپیکر کی کرسی پر قبضہ کرلیا اس دوران پنجاب اسمبلی کی سکیورٹی حکومتی ارکان کو ہنگامہ آرائی کرنے سے روکتی رہی لیکن حکومت اراکین ایوان کے اندر تشدد آمیز کارروائیوں پر بازد رہے۔ جس پر ایوان میں پولیس طلب کرنا پڑی جس نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو اپنے حصار میں لے کر اسمبلی سے باہر نکالا۔ پولیس کے ایوان میں داخلے پر وزارت اعلیٰ پنجاب کے حکومتی امیدوار چودھری پرویز الٰہی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کون ہوتی ہے ایوان میں داخل ہونے والی وہ آئی جی پولیس پنجاب کو ایک ماہ کی سزا دیں گے جس کے لئے وہ آئی جی پولیس پنجاب کو پنجاب اسمبلی میں طلب کریں گے۔
اس صورتحال پر متحدہ اپوزیشن کے بعض اراکین پنجاب اسمبلی کا کہنا ہے کہ جب کسی کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس طلب کرنا پڑتی ہے۔ پرویز الٰہی اتنے ہی جمہوریت پسند ہوتے تو قدم بڑھا کر اس سارے معاملے کو روک سکتے تھے۔ اپوزیشن اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ حکومت ارکان نے ایوان میں اپنی شکست دیکھ کر پہلے سے کی گئی منصوبہ بندی پر عملدرآمد کیا۔ اس تمام صورتحال کے پیش نظر ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کو اجلاس کی کارروائی روکنا پڑی۔