اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) موجودہ صورتحال اور سیاسی کشمکش کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے کہ ملک میں مارشل لاء نہ لگے۔ دوسری جانب چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری قومی اسمبلی کو ہائی کورٹ طلب کر لیا ہے، اس بات کا دعویٰ جیو نیوز نے کیا ہے، واضح رہے کہ ملکی سیاسی صورتحال کے پیش نظر چیف جسٹس نے سپریم کورٹ
کھولنے کا حکم جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عطاء عمر بندیال نے سپریم کورٹ کھولنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔نجی ٹی وی جیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے رات بارہ بجے سپریم کورٹ کھولنے کے احکامات جاری کیے ہیں ۔ یاد رہے کہ اگر حکومت آج رات بارہ بجے تک ووٹنگ نہیں کرواتی تو حکومت اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پر توہین عدالت لگ سکتی ہے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے اعلی سطح کا اجلاس میں سیکرٹری قومی اسمبلی اور ایڈیشنل سیکرٹری نے سپیکراسد قیصر کو تحریک عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ کرانے کی ایڈوائس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر من و عن عملدرآمد کے علاوہ سپیکر اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے معاملہ پر مشاورت کی گئی،اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سیکرٹری قومی اسمبلی اور ایڈیشنل سیکرٹری اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری قومی اسمبلی اور ایڈیشنل سیکرٹری نے سپیکراسد قیصر کو تحریک عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ کرانے کی ایڈوائس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر من و عن عملدرآمد کے علاوہ سپیکر اور اسمبلی سیکرٹریٹ کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری نے سپیکر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد نہ کرنے پر آرٹیکل سکس آپ پر ہی نہیں ہم پر بھی لگے گا۔ ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے ایڈوائس پر افطار کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حتمی فیصلہ کرلیا تھا۔سپیکر نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے عملہ کو
ووٹنگ کے لیے تیار رہنے کی ہدایات بھی جاری کردی تھیں۔ سپیکر کے ووٹنگ کے فیصلہ پر اسد عمر سمیت حکومتی وزراء نے سپیکر سے ملاقات کرکے دوبارہ ووٹنگ کرانے سے منع کیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے بھی اسد قیصر کو ووٹنگ نہ کرانے کا حکم جاری کیا۔حکومتی دباؤ پر سپیکر ایک بار پھر گنتی کرانے کے فیصلہ سے ڈگمگا گئے ہیں جس پر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے افسران صورتحال سے پریشان ہیں۔