اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی مجیب الرحمان شامی نے دنیا نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ان کے نابالغ سیاسی مشیروں نے مروایا ہے، لگتا ہے کہ اٹارنی جنرل کی بات نہیں سنی جا رہی تھی، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو آئین پر حملہ کرنے کی آزادی نہیں ہے، انہوں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی، سپریم کورٹ نے ہمارا سر فخر سے بلند کیا،
یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر اقلیت استعفیٰ دیتی ہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر اکثریت استعفیٰ دیتی ہے تو ہی اسمبلی تحلیل ہوتی ہے، اس موقع پر انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو ایک اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور اچھے طریقے سے معاملات کو آگے لے کر چلیں، اپنی انا اور عناد سے باہر نکلیں۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آ ئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور کابینہ کو تین اپریل حیثیت سے بحال کردیا جبکہ عدم اعتماد ووٹنگ کے لیے اجلاس بلانے کی ہدایت بھی کردی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار روز سماعت کے بعد از خود نوٹس کیس کا محفوظ فیصلہ جاری کیا۔ لارجر بینچ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیا اور وزیراعظم کی قومی اسمبلی توڑنے کی سفارش جبکہ صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے تین اپریل کی صورت بحال کردیا۔سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل 2022 کو بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کی کارروائی جاری رکھنے کا حکم بھی دیا اور ہدایت کی کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے اور اگر ناکام ہوتی ہے تو عمران خان بطور وزیراعظم اپنا کام جاری رکھ سکیں گے۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، حکومت کسی صورت اراکین کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روک سکتی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرنے کے اہل نہیں تھے لہذا ایوان کو بحال کیا جائے اور اسپیکر ہفتے کو دوبارہ اجلاس طلب کریں۔ عدم اعتماد کامیاب ہو تو فوری نئے وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے۔ از خودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ،جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔