اسلام آباد (آن لائن) عمران خان کا 43 ماہ کا دور حکومت عوام پر بجلیاں گراتا رہا۔مجموعی طور پر ان 43 ماہ میں عوام پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے 1200 ارب سے زائد کا بوجھ ڈالا گیا۔عمران خان کی حکومت میں سرکلر ڈیٹ میں 2200 ارب کا اضافہ ہوا۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد جہاں مہنگائی میں اضافہ ہوا
وہی بجلی کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے۔پاکستان تحریک انصاف کی 43 ماہ تک رہنے والی حکومت کے دوران ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد 34 بار بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ اضافہ کیا جبکہ 9 بار قیمتوں میں کمی کی گئی۔مجموعی طور پر عمران خان کی حکومت میں ستمبر 2018 سے مارچ 2022 تک بجلی کی قیمت میں 48روپے 57 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا۔عمران خان کے دور حکومت میں سہ ماہی اور ششماہی بنیادوں پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔مالی سال 2017ـ18 کے لیے سہ ماہی بنیادوں پر 1 روپے 49 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا جس سے عوام پر 198ارب روپے کا بوجھ ڈالا۔ مالی سال 2019ـ20 کی پہلی سہ ماہی کے لیے ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 14 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا،مالی سال 2019ـ20 کی آخری سہ ماہی اکتوبر سے دسمبر میں بجلی کے صارفین پر 72 ارب روپے کا بوجھ ڈالا گیا۔ جنوری سے مارچ 2020 تک کے لیے 89 ارب روپے کا بوجھ ڈالا۔2020ـ21 کی ا?خری دو سہہ ماہیوں کی مد میں 1 روپے 72 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا۔43 ماہ کے دوران عوام سے بجلی کی قیمتوں کے ذریعے ایک ہزار 290 ارب روپے نکلوائے گئے۔2018 میں جب تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تو سرکلر ڈیٹ کی مد میں 400 ارب روپے کے واجبات تھے جو دسمبر 2021 میں 2800 ارب روپے ہوگئے تھے۔۔حکومت کی جانب سے 200 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد سرکلر ڈیٹ کی رقم اب 2600 ارب روپے ہوچکی ہے۔