لاہور (آن لائن) گورنر پنجاب چودھر ی محمد سرور نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے جس کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہوگئی جبکہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو طلب کر لیا گیا جس میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کا مرحلہ شروع ہوگا۔ گورنر پنجاب کی طرف سے استعفے کی تصدیق کا قانونی عمل مکمل کرنے کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب کو مدعو کیا گیا۔
عثمان بزدار کی جانب سے استعفے کی تصدیق کے بعد قانونی عمل مکمل ہوگیا۔ گورنر پنجاب نے عثمان بزدار کے استعفے کی منظوری پر دستخط کر دیئے۔ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد گورنر نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی۔ نوٹیفکیشن سے پہلے گورنر نے وزیراعظم سے حتمی اجازت لی۔ گورنر پنجاب نے عثمان بزدار کے مستعفی ہونے کے بعد اب پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج دو اپریل بروز ہفتہ دن 11بجے طلب کرلیا ہے۔ قبل ازیں سپیکرپنجاب اسمبلی پرویزالہٰی اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ملاقات ہوئی جس میں ارکان اسمبلی سیرابطوں پر مشاورت کی گئی۔ دونوں رہنماوں کی ملاقت میں صوبے کی سیاسی صورتحال اور وزیراعلیٰ کے آئندہ انتخاب پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس سے قبل وزیراعلی بزدار،گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے ملاقات کیلئے گورنر ہاوس پہنچے وزیراعظم عمران خان نے گورنر و وزیراعلی پنجاب کو اسلام آباد طلب کر رکھا تھا تاہم وزیراعلی کی گورنر سے ملاقات کے بعد عثمان بزدار کی اسلام آباد روانگی موخر کر دی گئی۔ خیال رہے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 20 اگست 2018 کو حلف اٹھایا۔ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا، 2018 میں پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب بن گئے۔ عثمان بزدار 2018 کے عام انتخابات سے پہلے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا حصہ رہے۔ عثمان بزدار 2001 میں مسلم لیگ ق کا حصہ بنے،
عثمان بزدار 2001 سے 2008 تک تونسہ کے تحصیل ناظم رہے، 2013 میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کا الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے، 2013 میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے، 2013 کے عام انتخابات میں پی پی 241 سے قسمت آزمائی کی، 2013 میں ن لیگ کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا لیکن کامیاب نہ ہوسکے۔