اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی /آئی این پی)تحریک عدم اعتماد کا معاملہ ، ایک اور ایم این اے ووٹ ڈالنے اسلام آباد پہنچ گئے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما جام عبد الکریم اسلام آباد میں سندھ ہائوس پہنچ گئے ہیں ، عدم اعتماد کے روز جام عبد الکریم ووٹ دیںگے ۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کو
مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ نے معاف کر دیا۔ملزمان کے وکلا کا موقف ہے کہ مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ نے ایم پی اے جام اویس کو بھی معاف کر دیا ہے، معافی نامہ اور معاہدہ جلد عدالت میں پیش کردیں گے۔عدالت نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں 3 ملزمان سالار، دو دو اور دھنی بخش کی ضمانت میں توسیع بھی کی ہے، یہ تینوں ملزمان ملیر کورٹ سے ضمانت منسوخی کے بعد فرار ہوگئے تھے۔واضح رہے کہ جام کریم کی سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت کے بعد بھی وزیر داخلہ نے گرفتاری کا عندیہ دیا تھا۔خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم دبئی سے پاکستان پہنچ گئے۔شہری ناظم جوکھیو قتل کیس میں نامزد پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم غیر ملکی پرواز کے ذریعے کراچی پہنچے جہاں کراچی ائیرپورٹ پر صوبائی وزرا امتیاز شیخ، سہیل سیال اور شبیر بجارانی نے ان کا استقبال کیا۔جام عبدالکریم کو سخت سکیورٹی سے ائیرپورٹ سے روانہ کیا گیا۔جام عبدالکریم حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں اپناووٹ بھی استعمال کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جام عبدالکریم مقتول ناظم جوکھیوکی گھرجاکراہل خانہ اوران کی بیوہ سے ملیں گے۔واضح رہے کہ ناظم جوکھیو کی بیوہ نے قتل میں ملوث تمام افراد کو معاف کرنے کا ویڈیو بیان جاری کیا تھا۔ناظم جوکھیو قتل کیس میں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی گئی ہے۔دوسری جانب سیکرٹری داخلہ سندھ نے ناظم جوکھیو قتل کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی ) سندھ مشتاق مہر کو خط لکھ دیا۔ پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی تجاویز پرسیکرٹری داخلہ سندھ نے آئی جی سندھ کو خط لکھا ہے جس میں مؤقف اختیار کیاگیا ہیکہ پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق موجودہ انویسٹی گیشن افسر نااہل ہے اور اس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔پراسیکیوٹر جنرل کے مطابق تفتیشی افسر پر اسیکیوٹر جنرل کے بغیر انسداد دہشتگردی کی ایڈمنسٹریٹو عدالت میں پیش ہوا جس کے باعث سندھ حکومت کو پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا۔ذرائع نے اس حوالے سے نجی ٹی وی کو بتایا کہ خط مبینہ طور پر با اثر افراد کے کہنے پر لکھا گیا ہے، تفتیشی افسر کی تبدیلی سے ملزمان کو کیس میں فائدہ ہوگا۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی با اثر افراد کے کہنے پر دوسری تفتیشی ٹیم بنائی گئی تھی۔