اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر تبصرہ کیا اور کہا کہ عمران خان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں، یہ اگلے دو دن میں پتہ نہیں کیا کرے دے گا، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس کا دماغی چیک اپ کروا لیں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
ہمارے پاس دو راستے ہیں فیصلہ کرنا ہے کون سا راستہ لینا ہے، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری طرح کا آدمی سیاست میں کیوں آیا،وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر خط کا ذکر کیا وزیراعظم نے امریکہ کا نام لے لیا لیکن پھر فوراً ہی کوئی باہر کا ملک کہہ دیا۔ میرے پاس پیسہ تھا سب کچھ تھا، پاکستان بنانے کا مقصد بڑا عظیم مقصد تھا، جب اسلامی فلاحی ریاست کہتے ہیں تو فوراً یہ ریاست مدینہ کی طرف چلا جاتا ہے، مدینہ کی پہلی فلاحی ریاست بنائی گئی تھی، ایک مسلمان قوم غلام قوم نہیں بن سکتی، جس قوم کا نعرہ تھا لاالہ الا اللہ، یہ انسان کو آزاد کرتا ہے، کسی کی غلامی کرنا شرک ہے۔ میرا 14 سال سیاست میں مذاق اڑایا جاتا رہا، مجھے بار بار لوگ کہتے تھے کہ آپ کو سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی، یعنی آپ کو کوئی ضرورت ہو تو سیاست میں آئیں کسی نظریے کے لئے سیاست میں نہ آئیں۔ مولانا رومی کہتے ہیں کہ جب اللہ نے آپ کو پر دیے ہیں تو آپ کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہیں، اللہ نے ہمیں پر دیے ہیں، مسئلہ ہمارے میں یہ ہے کہ ہمارے میں ایمان کی کمی ہوتی ہے اور ہم دوسرے خداؤں کی پوجا کرتے ہیں پیسے کی پوجا کرتے ہیں، سپر پاورز سے ڈرتے ہیں، انسان اشرف المخلوقات ہے اللہ نے ہمیں فرشتوں سے اوپر پیدا کیا، شیطان عبادت بہت کرتا تھا لیکن غرور میں اللہ کی نافرمانی کی، اسی لئے اللہ نے جنت سے نکال دیا۔ میں سکول میں تھا تو پاکستان کی مثال دی جاتی تھی پاکستان تیزی سے اوپر جا رہا تھا۔
میں نے پاکستان کو نیچے آتے اور ذلیل ہوتے دیکھا ہے۔ اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے لیکن اس نے کچھ کنڈیشن لگائی ہوئی ہیں، ہم نماز میں ایک دعا مانگتے ہیں کہ اللہ ان کے راستے میں پر چلا جن کو تو نہیں نعمتیں بخشیں، ہم زمین پر چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہیں، میں نے ہمیشہ یہ بات کہی کہ نہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا اور نہ ہی اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا، یہ بیان میں پچیس سال سے دے رہا ہوں اس بیان سے کبھی بھی میں پیچھے نہیں ہٹا۔
میں امریکہ اور وہاں کے سیاستدانوں کو جانتا ہوں، انگلینڈ میں دوسرا گھر تھا۔ جب جنرل مشرف ہمیں امریکہ کی جنگ میں لے کر گئے، ہمیں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ کی حمایت نہ کی تو وہ غصے میں شاید ہمیں بھی نہ مار دے، میں نے میڈیا پر ہر جگہ پر یہ کہا کہ ہمیں اس جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے، اگر وہاں دہشت گردی ہوئی ہے تو ان کی مدد کرنی چاہیے، ہم پاکستانیوں کو کیوں اس جنگ میں جھونک دیں۔ جتنی قربانیاں پاکستانیوں نے دیں اتنی کسی ملک نے نہیں دیں۔