جمعہ‬‮ ، 08 اگست‬‮ 2025 

علی زیدی نے لاپتا افراد کے مسئلے کو سیاسی طنز کے لیے استعمال کرنے پر معافی مانگ لی

datetime 27  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے لاپتا افراد کے مسئلے کو سیاسی طنز کے لیے استعمال کرنے پر معافی مانگ لی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر نے مریم نواز اور حمزہ شہباز کی ایک تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاپتا افراد کے اہلِ خانہ ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر۔مذکورہ تصویر مسلم لیگ (ن) کی لاہور سے اسلام آباد کیلئے نکلنے والی ریلی کی تھی

جس میں مریم نواز ہاتھ میں نواز شریف کی تصویر تھامے حمزہ شہباز کے ہمراہ ایک ٹرک پر سوار نظر آرہی تھیں۔لاپتا افراد جیسے سنجیدہ مسئلے کو بطور طنز استعمال کرنے پر وفاقی وزیر کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ان ہی کی ساتھی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے علی زیدی کو مخاطب کیے بغیر ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ پاکستان میں لاپتا افراد کا مسئلہ سنجیدہ اور دلخراش ہے کوئی مذاق نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ جبری گمشدگی کی مخالفت کی ہے، جبری گمشدگی کو جرم قرار دینے سے متعلق ہماری حکومت کا بل منظوری کے حتمی مرحلے میں ہے۔علی زیدی کی ٹوئٹ کو کوٹ کر کے معروف سوشل ایکٹویسٹ جبران ناصر نے کہا کہ حکمران جماعت فطرتاً جگت باز صحیح مگر جبری گمشدگیوں کے متاثرین کا غم کوئی لطیفہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ان ماؤں بیویوں بہنوں اور بیٹیوں کی توہین ہے جو سالوں اپنے لاپتہ پیاروں کی تصویر اٹھائے ریاست سے سوال پوچھنے کی جرات کرتی ہیں، مظلوم کی مظلومیت کا مذاق اڑانے والے خود ایک دن مذاق بن جائیں گے۔ایک اور معروف وکیل ریما عمر نے علی زیدی کے ریمارکس کے جواب میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ نقل کیا جس میں کہا گیا تھا کہ کسی فرد کا لاپتا ہونا انسانیت کے خلاف جرم ہے، وزیراعظم اور کابینہ کے اراکین ملک کے عوام کی خدمت کیلئے ہیں، ریاست کا لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ردِ عمل افسوسناک ہے۔

ان کے علاوہ نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد نے بھی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ صرف وہ افراد لاپتا افراد کے خاندانوں کا مذاق اڑا سکتے ہیں جن کے ضمیر لاپتا ہیں۔بعد ازاں علی زیدی نے اپنی ٹوئٹ میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ اگر میری پوسٹ سے جبری گمشدگی کے شکار کسی فرد کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں کسی کو غیر قانونی حراست میں نہیں لیا گیا بلکہ میں نے خود گزشتہ ادوارِ حکومت میں لاپتا ہوجانے 100 سے زائد افراد کو بازیاب کرانے میں مدد دی تھی۔انہوں نے وزارت انسانی حقوق کو ٹیگ کر کے کہا کہ وزارت اس غیر قانونی عمل کے خلاف قانون سازی کررہی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…