اسلام آ باد ( مانیٹرنگ ڈیسک ٗ این این آئی) معتبر ذ رائع سے معلوم ہوا ہے کہ جما عت اسلامی نے وزیر اعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے،فیصلےپرعمل کیاگیاتو عمران خان کوفائدہ اوراپوزیشن جماعتوں کودھچکالگے گا۔روزنامہ جنگ میں رانا غلام قادر کی خبر کے مطا بق جما عت اسلامی کی قیادت نے اپوزیشن جما عتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی
حمایت کیلئے کئے گئے رابطوں پر غور کے بعد فیصلہ کرلیا ہے کہ جما عت اسلامی سے تعلق رکھنے والے واحد رکن قومی اسمبلی مو لا نا عبد الاکبر چترالی قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک میں غیر جانبدار رہیں گے۔ اگر اس فیصلہ پر عمل کیا گیا تو عملی طور پر اس کا فائدہ وزیر اعظم عمران خان کو ہوگا کیونکہ تحریک کی حما یت میں172ووٹ لینا متحدہ اپو زیشن کی ذمہ داری ہے۔اس وقت اپوزیشن جماعتوں کے کل ووٹ162ہیں جن میں سے ایک کم ہونے سے بہر حال اپو زیشن کو دھچکا لگے گا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر ترین گروپ کو مائنس عثمان بزدار کے مطالبے سے دستبردار کروانے کے لیے حکومتی ٹیم میدان میں آگئی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیر تعلیم پنجاب مراد راس کی ترین گروپ کے نعمان لنگڑیال اور عبدالحئی دستی سے ملاقات ہوئی جس میں ترین گروپ کے تحفظات اور شکایات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ ملاقات کے دوران ڈاکٹر مراد راس کا وفاقی وزیر پرویز خٹک سے بھی رابطہ ہوا اور حکومتی ٹیم نے ترین گروپ کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
ترین گروپ کے اراکین نے پرویز خٹک کو وفاقی محکموں کے حوالے سے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔ذرائع کے مطابق حکومتی اراکین نے ترین گروپ کو مائنس بزدار کے مطالبے سے دستبردار کروانے کی کوشش کی تاہم ترین گروپ کے اراکین کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین اور دوسرے اراکین کے مشورے کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین گروپ اور حکومتی ٹیم کے درمیان 48 گھنٹوں میں ایک اور ملاقات کا امکان ہے۔یاد رہے کہ دو روز قبل جیو نیوز کو انٹرویو میں ترین گروپ کے عون چوہدری نے کہا تھا کہ ہم وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی تبدیلی کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔