اسلام آباد (آئی این پی) نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم سے سات کھرب روپے کی معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں گی۔ ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی 28مارچ سے رجسٹریشن کا تیسرا مرحلہ شروع کررہی ہے جو دس اضلاع پر محیط ہوگا۔
اتھارٹی کے ترجمان عاصم شوکت علی نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں دن رات کام کررہے ہیں جس کا مقصد پچاس لاکھ مکانات کا ہدف حاصل کرنا ہے جو درمیانے اور کم آمدن طبقے کیلئے ہوں گے۔ اس سلسلے میں قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہر ہفتے ہورہا ہے اور وزیراعظم ہر پندرہ دن بعد خود اجلاس کی صدارت کرتے ہیں ان اجلاسوں کا بنیادی مقصد منصوبے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنا ہے۔ ترجمان نے اعتراف کیا کہ ابھی منصوبے کی رفتار سست ہے لیکن پھر بھی ہم نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ ہائوسنگ سیکٹر سے براہ راست چالیس صنعتیں وابستہ ہیں جہاں روزگار کے زیر دست مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک اس منصوبے سے روزگار کے بارہ لاکھ مواقع پیدا ہوئے اور یہ غربت کے خاتمے کیلئے بہترین منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف قرضے جاری کررہے ہیں بلکہ کم لاگت گھر بھی بنا رہے ہیں۔ شہری علاقوں میں ایک گھر کی کم از کم لاگت تقریباً 27 لاکھ روپے ہے جبکہ مضافات میں یہ لاگت 18لاکھ روپے ہے۔
حکومت اور مکان پر تین لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں اضافے کے باوجود ہم ایک گھر کی لاگت کو 32 لاکھ روپے تک محدود کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک اتھارٹی کو رجسٹریشن کے پہلے دو مرحلوں میں بیس لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور اب 28مارچ سے دس اضلاع میں رجسٹریشن کا تیسرا مرحلہ شروع ہونے جارہا ہے۔
عاصم علی نے کہا کہ جو لوگ غریب اور مستحق ہیں ان کے لئے بلا سود قرضہ ہے تاہم انہیں دو فیصد سروس چارجز ادا کرنا ہوں گے اس سلسلے میں ہم نے اخوت فائونڈیشن اور کشف فائونڈیشن کی مثال سامنے رکھی ہے اور اس سکیم میں قرضے کی حد بیس لاکھ تک ہے۔ متوسط طبقے کیلئے بھی دو آپشن رکھے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد میں کچی آبادیوں کو منتقل کرنے کے لئے بارہ ہزا گھر تعمیر کررہی ہے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر سپ کے تحت قرضے جاری کئے جارہے ہیں۔