نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ میں حقوق خواتین کمیشن کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندہ قونصلر صائمہ سلیم نے ہندوستان کو آڑے ہاتھوں لیا اور ہندوتوا بیانیے کی دھجیاں اڑا دیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے حقوق خواتین کمیشن کے اجلاس میں ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اور مقبوضہ وادی کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ کا موضوع مہنگا پڑ گیا۔
پاکستان کی اقوام متحدہ میں قونصلر صائمہ سلیم نے ہندوستان کے بیان پہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہندوستان کے اس بیان کی مذمت کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں بیٹھ کر جنہیں یہ نہیں معلوم کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اقوم متحدہ کی قراردادیں اس بارے میں کیا کہتی ہیں حتی کہ اقوام متحدہ کے اپنے نقشے میں جموں و کشمیر کو کسی ایک ملک کا حصہ نہی دکھایا گیا ہے تو انڈین حکومت کو بنیاد پہ یہ دعوی کرتی پھر رہی ہے،صائمہ سلیم کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی پاکستان کو دہشت گردی میں ملوث کرنے کی سازشی تھیوری اب کوئی نہیں سنتا بلکہ اقوام عالم کو یہ صاف سنائی اور دکھائی دے رہا کہ جب سے بی جے پی اور آر ایس ایس کی فاشسٹ حکومت وجود میں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے ساتھ کیا برتا کیا جارہا ہے ، کشمیر میں اسی لاکھ لوگوں کو کھلی جیل میں پچھلے دو سال سے بند رکھا گیا ہے۔
صائمہ سلیم نے بتایا کہ عورتوں کی عصمت دری اور نوجوانوں کی شہادت اور گمشدگی کے حوالے سے پاکستان نے بارہ ستمبر کو ثبوتوں پہ مبنی ڈوسیر اقوام متحدہ کو پیش کردیا ہے جس کا کوئی جواب اب تک نہیں دیا جاسکا۔انکا کہنا تھا کہ انیس سو انا نوے سے اب تک ہندوستان کی کشمیر میں تعینات نو لاکھ فوج کے ہاتھوں چھیانوے ہزار کشمیری غیر قانونی طور پہ مار دئیے گئے گیارہ ہزار دو سو پچاس خواتین کی عصمت دری کی گئی پچیس ہزار نوجوانوں کو پیلٹ بندوقوں کے زریعے اندھا کیا گیا آٹھ ہزار چھ سو سے زاید اجتماعی قبروں کی دریافت ہو چکی ہے۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ ہندوستان نے سیکیورٹی کونسل کا غیر مستقل رکن ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی ڈوسئرز کو ابھی تک بحث اور ایجنڈے پہ لانے سے گریز کیا اور اب بھی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں قونصلر مس صائمہ سلیم ہندوستان کی موجودہ حکومت کے خلاف اتنے شفاف ثبوت ہیں کہ جس دن یہ سامنے آئے ہندوستان کو جائے پناہ نہیں ملے گی۔
انہوں نے اقام متحدہ کو بتایا کہ دو سو ملین مسلمانوں کو ہندواتہ سرکار گائوں ماتا کے نام پہ سرعام لنچنگ کروا رہی ہے اور اب تو مودی سرکار کے سینئر اراکین مسلمانوں کی نسل کشی کی بات کر رہے ہیں اور حکومت ہندوستان اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے ہندوستان سے روابط کے ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کر دئیے گئے ہیں اور ان تنظیموں نے ہندوستانی حکومت کی پشت پناہی سے پاکستان کے سویلین اور عسکری اداروں پہ حملوں میں سینکڑوں افراد کی جان لی۔
انہوں نے کہا کہ گجرات میں ہزاروں افراد کا قاتل آج سربراہ مملکت بنا بیٹھا ہے جس کے ہاتھوں نا صرف مسلمانوں بلکہ سکھوں عیسائی یا ہندو دلت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔اقوام متحدہ میں قونصلر صائمہ سلیم کا کہنا تھا کہ آسام میں پچھلے دنوں مسلمانوں کی شہادت پہ اس حکومت کے نمائندوں نے مسلمانوں کو کیڑے مکوڑوں سے تشبہہ دی جو کہ ان کے غیر انسانی روئے کی عکاس ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کس منہ سے دہشت گردی اور انسانی حقوق کی بات کر رہا ہے ، ہندوستان کے چہرے سے سیکولرازم کا نقاب اتر چکا ہے اور اب یہ اقوام عالم کو مزید بے وقوف بنانے سے گریز کرے ۔