ڈیرہ اسماعیل خان(این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ عمران خان اکثریت کھوچکا ہے،بیورو کریسی، اسٹیبلشمنٹ اس کا کوئی حکم ماننے کی پابند نہیں، پاگلوں کی طرح گھوم پھر رہا ہے اور باؤلا کی طرح بول رہا ہے،کبھی کہتا ہے دس لاکھ لاؤنگا، ہمت ہے تو 172 بندے پوری کرو،لوگوں کو لانے کی بات ہوئی تو پورا ملک تیار رہے ہم نے کہا تو اسلام آباد کی طرف منٹوں میں روانہ ہوں،
تاخیر نہیں ہونی چاہیے، الیکشن مضبوط ادارے کا کر دار ادا کرے اور عمران خان کے جلسوں پر پابندی لگائے۔اتوار یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کے حوالے سے کہاکہ میں نے پہلے ہی اسے سیاست کا غیر ضروری عنصر قرار دیا تھا ہم نے یہ کہا تھا کہ یہ باہر سے تیار کر کے لایا گیا ہے، یہ پاکستانی مجسمہ نہیں ہے، بظاہر پاکستانی مجسمہ لگتا ہے لیکن اندر سے کسی کے ایجنٹ کا روپ دھار کر لایا جارہا ہے،یہ صرف نااہل اورنا لائق نہیں بلکہ ایک ایجنڈے کے تحت پاکستان کو اس مقام پر پہنچاتا چاہتا ہے جہاں پاکستان اپنا وجود کھو بیٹھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں عوام کو طاقتور بنایا جائے، سیاسی فیصلے عوام کریں اس تاثر کو ختم کر دیا جائے کہ فیصلے کہیں اور جگہ سے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں بلدیاتی الیکشن ہوئے،اس الیکشن کے مجموعی نتائج نے ثابت کر دیا صوبے کے عوام انکے ساتھ ہیں،یہ صورتحال پورے ملک کی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو چکی ہے اور شاید ایک آدھ دن کے اندر اجلاس بلانے اور عدم تحریک پیش کر نے کاشیڈول سامنے آجائے۔ انہوں نے کہاکہ بڑھکیں نہ ماری جائیں، یہ ایک ہوا سے بھرا غبارہ ہے جس کیلئے سوئی کے ایک سرے کی ضرورت ہے پھر اس کے اندر کوئی ہوا نہیں ہوگی، انہوں نے کہاکہ یہ اکثریت کھو بیٹھا ہے لہذا پاکستان کی بیورو کریسی،
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اس کا کوئی حکم ماننے کی پابند نہیں ہے، حالات کو تبدیل ہونے دیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو ووٹ کا وہ حق جو چھین لیا گیا اور وہ مینڈیٹ جو چور ی کرلیا گیا تھا،وقت آگیا ہے ہم عوام کوو ہ مینڈیٹ واپس دلائیں اور عوام اپنے فیصلے سے حکومت قائم کرے اور پاک،صاف اور شفاف سیاسی نظام پھلے پھولے اور ترقی کرے،ہم کامیابیوں کے آخری مراحل میں ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ پاگلوں کی طرح گھوم پھر رہا ہے
اور باؤلا کی طرح بول رہا ہے، دوڑیں لگائی ہوئی ہیں کبھی کراچی، لاہور، کبھی اسلام آباد کبھی ایک دروازہ اور کبھی دوسرا دروازہ یہ ان کی بوکھلاہٹ ہے، یہ اتحادیوں کا اعتماد کھوبیٹھا ہے ان کے ہاتھ سے معاملات نکل چکے ہیں، اراکین اسمبلی کو مرعوب کر نے کی کوشش نہ کرے، کبھی کہتا ہے جلسہ کرونگا،دس لاکھ مت لاؤ، ہمت ہے172 بند ے پورے کرلو تو بڑی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو لانے کی بات ہوئی تو پورا ملک تیار رہے ہم
نے کہا تو اسلام آباد کی طرف منٹوں میں روانہ ہوں، تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ دو رات پہلے پورے ملک میں کارکنوں نے لبیک کہا اور ایک گھنٹے سے پہلے پہلے ملک جام کردیا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس ہوگا تو اپوزیشن جماعتیں بھی شراکت کریں گی۔ صحافی نے سوال کیاکہ ”شیخ رشید کہتے ہیں میں عمران خان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہوں“ مولانا نے فضل الرحمن نے جواب دیا کہ رائی کا پہاڑ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن عمران خان کے جلسوں پر پابندی لگائے، اب عوام کا نمائندہ نہیں، کوئی جواز نہیں ہے کہ عوام کو اسلام آباد کی طرف بلا یا جائے، الیکشن کمیشن ایک مضبوط ادارے کا کردار ادا کرے، صرف زبانی کلامی بات نہ کرے، صرف پانچ ہزار جرمانہ تک نہ رہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان نوازشریف کا ملک ہے، وہ پاکستانی ہے، اس کی نظریات سے اختلافات کرسکتے ہیں، وطن آنا کوئی ایشو نہیں، جب چاہے پاکستان آسکتا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ پارٹی نہ بدلے،ہم ان کے آئینی دائرہ کار کے اندر رہنے کی بات کرتے ہیں وہ اپنے کام سے کام رکھے۔