کوئٹہ(مانیٹرنگ، این این آئی)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنونیئر رکن قومی اسمبلی خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم حکومتیں بنانے اور ہٹانے کے عمل کا حصہ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اور حکومت دونوں میں سے جو پاکستان کے ساتھ ہو گا اس کا ساتھ دیں گے، اپوزیشن سے پوچھا ہے کہ تبدیلی کے بعد کیا تبدیلی ہوگی وزیراعظم عمران خان سے بھی پوچھ رہے ہیں کہ انکے آنے کے بعد کیا کوئی تبدیلی آچکی ہے
ہمیں کمزور اور لالچ میں آنے والوں کی ضرورت نہیں ہے،پاکستان مخالف نعرے لگانے والوں کے ساتھ نہیں ہیں کراچی میں جرائم بڑھنے کی وجہ آصف زرداری سے پوچھی جائے، کراچی کی نہ پولیس مقامی ہے نہ ہی چور، سندھ سیکرٹریٹ ایک لسانی سیکرٹریٹ کا منظر پیش کر رہا ہے، یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کلب کے پروگرام حال احوال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر کوئٹہ پر یس کلب کے صدر عبدالخالق رند، ایم کیو ایم کے صوبائی صدر ملک عمران کاکڑ سمیت ارکان سندھ اسمبلی، رابطہ کمیٹی کے ارکان بھی انکے ہمراہ تھے، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم متوسط طبقے کی سیاست کرتی ہے ہم نے جاگیر داروں، پیشہ ور سیاستدانوں، سرمایہ کاروں کی بجائے عام آدمی کو لیڈر بناکر ایوانوں میں بھیجا ہے انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ حکومت بنانے اور ہٹانے کے لئے تبدیلی نہیں بلکہ متوسط طبقے کو اوپر لانے کے لئے تبدیلی لانا چاہتی ہے کیاحکومت کی تبدیلی کے بعد آئین پاکستان میں تبدیلی ہوگی یا کوئی ایسا فیصلہ ہوگا کہ دیہی،شہری،علاقائی سطح پر جمہوریت کے تحت بلدیاتی نظام ہوگا جس کے ثمرات نچلی سطح پر منتقل ہونگے انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن سے بھی ملے ہیں اور پوچھا کہ وہ آنے کے بعد کیا کریں گے عمران خان سے بھی پوچھ رہے ہیں کہ انکے آنے کے بعد کوئی تبدیلی آچکی ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ہر اچھے یا برے عمل میں اسکے ساتھ نہیں ہیں ہماری وجہ سے کئی قانون سازیوں کو تبدیل کروایا گیا ہم نے تین بار حکومت نہیں بلکہ جمہوریت کو بچانے کے لئے حکومتوں کا ساتھ دیا ہے ایم کیو ایم کو پیش کش ہوئی کہ وفاقی کابینہ میں ایک اور وزیر دیا جائیگا جسے قبول نہیں کیا گیا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پسے ہوئے طبقات کے لئے آسانیاں پیدا کریں
وزیراعظم کو بھی کہا ہے کہ وہ ان ڈائریکٹ کے بجائے براہ راست کھرب پتیوں پر ٹیکس لگائیں ایم کیو ایم ملک کے گلے سڑے نظام کو تبدیل کرناچاہتی ہے جس کے لئے بلوچستان سمیت ملک بھر کے عوام ہمارا ساتھ دیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کمزور اور لالچ میں آنے والے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے 90فیصد کارکن،پارٹی پرچم، نظریہ ہمارے ساتھ ہیں تبدیل شدھ لیڈر شپ کے چہروں کا نہ ہونا پاکستان کی سیاست کے لئے اچھا ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ریاست سے شکایت کی جا سکتی ہے لیکن پاکستان کے خلاف نعرہ کسی بھی صورت قبول نہیں ہے اگر پاکستان مخالف نعرے لگانے والوں کا ساتھ دیں تو یہ ہمارے نظریے کی خلاف ورزی ہوگی انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے ایک کے علاوہ کسی بھی رہنماء پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تمام اعلیٰ عدالتوں سے بری ہوئے جنہوں نے نقشے دیکھائے بعد میں وہ بھی مکر گئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کے ٹیکس سے
تنخواہ لینی والی پولیس وہاں کی مقامی نہیں ہے اور نہ ہی چور مقامی ہیں اسکی وضاحت آصف زرداری سے لے لی جائے سندھ سیکرٹریٹ کو ایک لسانی سیکرٹریٹ بنا دی گیا ہے کراچی مصنوعی جماعت یا نظام سے نہیں چلایا جا سکتا انہوں نے کہا کہ جس شخص نے گزشتہ دنوں ایک قوم کے بارے میں الفاظ ادا کئے وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں ایم کیو ایم نے وفاقی وزیر قانون اور پارٹی سے مشاورت کئے بغیر پیکا آرڈیننس میں ترمیم پر شدید احتجاج کیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ
اپوزیشن سمیت تمام لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے اس میں تبدیلی ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا کراچی سمیت سندھ کی شہری آبادی نے ہمیشہ ساتھ دیا ہے ہم اسٹیٹس کو کے لئے خطرہ تصور کئے جاتے ہیں جسکی وجہ سے ہم پر الزامات لگائے گئے ایم کیو ایم حالات کی پیدوار ہے نہ کہ حالات ایم کیو ایم کے پیدا کردہ ہیں ہم اپنے بیانیے کے لحاظ سے مضبوط اور اس پر قائم ہیں ہمارے ہمسایہ ممالک ہم سے طاقت ور بن گئے ہیں آنے والے سالوں میں آئی ٹی اور ٹیکنالوجی سے دنیا میں انقلاب آئیگا۔