اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف صدر لاہور ہائیکورٹ بار کی درخواست کو بھی پہلے سے زیرالتواء درخواستوں کیساتھ یکجا کرتے ہوئے کیس کی سماعت دس مارچ تک ملتوی کردی جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کہ یہاں تو قانون نافذ ہی ناقدین کے خلاف کیا جاتا ہے۔
لگتا ہے وزیراعظم کی کسی نے ٹھیک طرح سے معاونت نہیں کی۔ منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیکا ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار کے صدر کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل نے کہاکہ ہم نے اپنی درخواست میں کچھ نئے نکات بھی اٹھائے ہیں،ایف آئی اے کے پاس پرائیویٹ تنازعات میں پڑنے کا اختیار ہی نہیں،اسلام بھی اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ یہاں تو قانون نافذ ہی ناقدین کیخلاف کیا جاتا ہے،گزشتہ روزوزیر اعظم کے خطاب سے لگا انہیں کسی نے درست نہیں بتایا،ہتک عزت کا قانون پیکا سے الگ بھی موجود ہے،ایسا لگتا ہے وزیر اعظم کی کسی نے ٹھیک سے معاونت نہیں کی،عدالت نے درخواست کو پیکا ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کر کے سماعت کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ ایف آئی اے یقینی بنائے کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی میں کوئی کارروائی نہ کی جائے، وکیل نے کہاکہ ایف آئی اے کے پاس پرائیویٹ تنازعات میں پڑنے کا اختیار ہی نہیں۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی۔