اسلام آباد (آن لائن) اسلام آباد (آن لائن) سینئیر صحافی و تجزیہ کارمحسن بیگ کے گھر سے گرفتار ہونیوالے دو ملازمین کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ اشفاق اور ذوالفقار کو دہشت گردی عدالت کے جج محمد علی ورائچ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق وقوعہ سے متعلق تفتیش اور اسلحہ برآمد کرنا ہے لہذا استدعا کی جاتی ہے کہ ملزمان کو 3 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
یہ ملزمان موقع پر موجود تھے ان پر فائرنگ کا الزام ہے۔ وکیل ملزمان شہباز کھوسہ کا کہناتھاان کا پہلی ایف آئی آر سے تعلق نہیں،جج نے وکیل سے استفسار کیا پہلی ایف آئی آر کونسی ہے۔ وکیل ملزمان نے کہا پہلی ایف آئی آر وزیر نے محسن بیگ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج کی ہے۔یہ دونوں گھر کے ملازم ہیں پولیس نے انکو بھی گرفتار کر لیا ہے، وکیل ملزمان نے کہا محسن بیگ سے ملاقات کی اجازت کی درخواست دی ہے۔جج نے کہا ملزم سے کون ملنا چاہتا ہے؟ کونسل اور اہلیہ مل سکتی ہے باقی کوئی نہیں مل سکتا۔ وکیل ملزمان نے کہا محسن بیگ کا بیٹا بھی گرفتار ہے اس کو بھی پولیس نے لانا تھا نہیں لائے۔سینیئر صحافی محسن جمیل بیگ کی گرفتاری حکومت کی صحافت دشمن پالیسی کا تسلسل اور بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ حکومت سچائی کا سامنا کرنے سے گریزاں ہے اور سچ کو سامنے لانے والے کو گرفتار کر کے ان پر دباؤ ڈالنے کی ناکام سازش میں مصروفِ عمل نظر آتی ہے لیکن با شعور عوام کو مسلسل جھوٹ بول کر طفل تسلیاں نہیں دی جا سکتی۔ معزز عدالت نے محسن جمیل بیگ کے گھر پولیس کے چھاپے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مارگلہ پولیس کے خلاف محکمانہ کاروائی کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وائس پریذیڈنٹ پی ایم ایل این لائرز فورم راولپنڈی ڈویژن ملک سعید اختر ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی نا اہلی اور کرپشن کو چھپانے کے لیے میڈیا پر ناجائز دباؤ ڈال رہی ہے اور محسن جمیل بیگ کے خلاف ہونے والی کاروائی ان کی انتقامی سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ محسن جمیل بیگ کا قصور صرف ایک شائع شدہ کتاب جس پر حکومت کی جانب سے کوئی پابندی بھی عاید نہیں کی گئی کا حوالہ دینا تھا۔ حکومت اگر مخلص ہے تو حوالہ دینے والے کے بجائے مصنف کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کرتی۔ حکومتی
بوکھلاہٹ اس بات سے بھی عیاں ہے کہ 9بجے لاہور مین ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور ساڑھے 9بجے بغیر کسی سرچ وارنٹ یا دیگر قانونی تقاضہ پورا کیے محسن جمیل بیگ کے گھر پر ایسے چھاپہ مارا جاتا ہے گو یا وہاں کوئی دہشت گردی کا کیمپ ہو۔ حکومت فوری طور پر محسن جمیل بیگ کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کو خارج کر کے انہیں رہا کرے ورنہ عدالت میں ان کے دفاع کے لیے ہر ممکن کاروائی کی جائے گی۔