اسلام آباد آن لائن) ایوان بالا میں کرناٹکا میں حجاب کے لئے جرات مندی کا مظاہرہ کرنے والی طالبہ مسکان کے حق میں تقاریر کی گئی اور خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اراکین سینٹ کا کہناتھا ہم مسکان کی بات کرتے ہیں، ہمارا حال بھی کچھ حوصلہ افزا نہیں جبکہ میاں چنوں واقعے پر سینیٹرز نے برہمی کا اظہار کیا ۔ میاں چنوں میں دو روز قبل ہجوم نے توہین مذہب کاالزام میں قتل کے بعد 33 نامزد
اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے باوجود کیس میں پیش رفت نہ ہونے پر سینیٹ میں اپوزیشن کی بھرپور مذمتی تقاریر کرتے ہوئے سینیٹرز کا کہنا تھا کہ کیفرِ کردار تک پہنچائیں گے ، نشانِ عبرت بنائیں گے ، یہ باتیں برسوں سے سن رہے ہیں ، آج ہم بھارت کی نڈر بیٹی مسکان کی بات کرتے ہیں ، ہمارا سر ندامت سے جھک جاتا ہے کہ ہمارا حال بھی کچھ حوصلہ افزا نہیں۔گزشتہ روز سینیٹ کے اجلاس کا پہلا حصہ چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جبکہ ڈپٹی چئیرمین مرزا آفریدی بھی سینیٹ کی کاروائی میں شامل ہوئے۔ اجلاس میم سینیٹرز نے سوال اٹھایا کہ کیا ایسے واقعات پر دکھ کا اظہار کرلینا کافی ہے؟ یہ معاشرہ ذہنی مریض ہوگیا ہے ، مثبت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔میاں چنوں میں ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کے قتل پر اراکین سینیٹ نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو انسانی حقوق کی قائمہ کمیٹی بھیجنے اور خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا مطالبہ کردیا۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ لوگ اپنی نجی عدالت لگا لیتے ہیں، ایسی بربریت بھارت میں ہو رہی ہوگی، پاکستان میں اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمیں جب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) میں بٹھایا جاتا ہے تو ہمارا چہرہ ایسے واقعات کے بعد زیادہ تاب ناک نہیں رہتا۔قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ ہمارے ہمسائے میں ریاست ایسا کررہی ہے اور ہمارے ملک میں ریاست اس کے خلاف لڑ رہی ہے ، حکومت اس کے خلاف سخت سے سخت اقدامات کرے گی۔خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کے قتل کے مقدمے میں پولیس کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک 128 افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔خیال رہے کہ میاں چنوں میں دو روز قبل ہجوم نے توہین مذہب کاالزام لگاکرایک شخص کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد 33 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔مقدمہ ایس ایچ او تھانہ تلمبہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہیجس میں قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل ہیں۔خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں توہینِ مذہب کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے ذہنی معذور شخص مشتاق کے بھائی کا کہنا ہیکہ ان کا بھائی16،17 سال سے ذہنی طور پر مفلوج تھا اور ملتان کے ایک ڈاکٹر سے اس کا علاج ہو رہا تھا۔اجلاس میں سینیٹر صابر شاہ نے کہا ہے کہ کورونا کی طرح دہشت گردی نے اپنی شکل تبدیل کی ہیمذمت سے انڈیا کا کچھ نہیں بگڑے گا انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ او آئی سی اجلاس میں اسلامی ممالک کو مظلوم مسلمانوں کے اٹھنا چاہیے جبکہ
ہمارے مفادات نے ہمیں بے حس کردیا آپ کو کشمیر، ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے کھڑا ہونا چاہیے سینیٹر صابر شاہ نے مزید کہا ہے کہ اگر میں بے غیرت کا لفظ استعمال کروں تو یہ مناسب ہوگا مسلمانوں کے تحفظ کی بجائے یہودیوں کیلئے عیش کدے تعمیر کررہے ہیں ،مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ہمیں قربانی دینا پڑے گی اگر مسلم برادری ہندوستان سے بائیکاٹ کرے تو مودی لمحوں میں
گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے گابھٹو نے مسلمانوں کو اکٹھا کیا اسے سزا بھی ملی ہیں ہم میں سے کسی نہ کسی کو کھڑا ہونا پڑے گا سینیٹر صابر شاہ نے مزید کہا ہے کہ خانیوال سیالکوٹ میاں چنوں واقعات نے اسلام کے تشخص کو ہلا دیا جبکہ اسلام کے نام پہ دوسروں کے جینے کا حق چھین لیا جتھے بن ہم اپنے آپ کو مسلط کرنا چاہتے ہیں انہوں نے مزید کہا ہیکہ یہ دہشت گردی کی
نئی صورت ہے ہماری حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشت گردی پہ قابو پایا ہے آج پھر دہشت گردی بڑھ رہی ہے سینیٹر صابر شاہ نے کہا ہے کہ کورونا کی طرح دہشت گردی نے اپنی شکل تبدیل کی ہے مذمت سے انڈیا کا کچھ نہیں بگڑے گاہندوستان ہندو کے علاؤہ کسی کو جینے کا حق نہیں دیتا ہندوستان مسلمانوں کو ایک الگ ریاست دے ہندوستان میں مسلمانوں کیلئے ایک الگ ریاست کی
قرارداد پاس کریں سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر روبینہ خالد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمان بچی کیساتھ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیںہمیں اپنے معاشرے کو بھی دیکھنا ہوگا سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا ہے کہ ہمارے اندر پلتی ہوئی انتہا پسندی کی مثال کہیں نہیں ملتی یہاں تو لوگوں کو ماردیا جاتا ہے ٹکڑے ٹکڑے کردیا جاتا ہیاختلاف رائے کا حق ہر کسی کو ہونا چاہیے
اسلام ہمیں برداشت، مساوات کا سبق دیتا ہے۔ سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ہندوستان کا سیکولر چہرہ بے نقاب ہوگیا ہندوستان میں مسلمان بچی نے جرات کو مظاہرہ کیا ہے جبکہ ہندوستان میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہوں اس معاملے بھارتی سفارتکاروں کو بلا کر جواب طلبہ کی جائے جبکہ ہمیں ہاؤس کی طرف سے قرارداد مذمت پاس کرنا چاہیے۔
اجلاس میں سینیٹر خالدہ اطیب نے کرناٹک کی بہادر مسلمان بیٹی مسکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں ایسا ہوا لیکن پاکستان میں مسلمان مسلمانوں کیساتھ کیا کررہے ہیں کیا اپنے ہاں ہونے والے مظالم کا ذکر کرتے ہیں سینیٹر خالدہ اطیب نے کہا ہے کہ یہاں ہاسٹل سے بچیوں کو اغواء� کیا جاتا ہے ہمارے کارکن کو ٹنڈو الہیار میں مارا گیا خواتین نے احتجاج کیا تو ان پر
لاٹھیاں برسائی گئیں جبکہ حکومت کو اس معاملے پر کاروائی کرنی چاہیے اجلاس میں سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہشجر کاری کا موسم شروع ہوچکا ہے پاکستان ریلوے کے ہاتھ مضبوط کریں شجر کاری کیلئے جہاں زمین چاہیے مہیا کروں گا۔سینیٹر مشاہد حسین نے کہا ہے کہ کرناٹک کی مسلمان بچی مسکان خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان کرناٹکا کا ہیرو ہیبھارت میں یہ واقعات کے پیچھے ریاست ہیپاکستان میں بھی مسائل ہیں لیکن اس کے پیچھے ریاست نہیں امریکہ افغانستان کیساتھ جو کررہا ہے
اس کی مذمت کرتا ہے سینیٹر مشاہد حسین نے میڈیا پر پابندیوں کے متعلق مزاہمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیوز ون کو بند کرنا زیادتی ہے۔ سینیٹ اجلاس میں سینیٹر گوردیپ سنگھ نے کہا ہے کہ آر ایس ایس کی سوچ برداشت نہیں کرینگے مسکان کے ساتھ ہونے والے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔اجلاس میں سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی فکر گھٹیا تھی بلوچستان کو آگ میں دھکیلا تھا جبکہ مودی کو ہندوستان کا ضیاء� الحق قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح ضیاء� الحق نے
پاکستانی معاشرے، سیاست کو تباہ کیا یہی کام مودی کررہا ہے سینیٹر طاہر بزنجو نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ اعلیٰ فکر سے اعلیٰ سیاست گھٹیا فکر سے گھٹیا سیاست پیدا ہوتی ہیایوب خان اور یحییٰ خان کی فکر گٹھیا تھی جس سے ملک ٹوٹا ،طاہر بزنجو نے مودی کو ہندوستان کا ضیاء� الحق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح ضیاء� الحق نے پاکستانی معاشرے، سیاست کو
تباہ کیا یہی کام مودی کررہا ہے پرویز مشرف کی فکر گھٹیا تھی بلوچستان کو آگ میں دھکیلا ہے ہمارے حکمران اپنے ملک کی فکر کریں اللہ از خود آئین، پارلیمان اور مظلوم قوموں پر رحم کرے۔اجلاس میں سینیٹر اعجاز احمد چوہدری نے کہا ہیکہمسکان نے کہا کہ خوف کو دور کرنے کیلئے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور اس نعرے میں ہمارے لئے پیغام ہے کہ اللہ اکبر کے نعرے میں کتنی طاقت ہے انہوں نے
مزید کہا ہے کہ نریندر کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے پاکستانیوں کو دو قومی نظریہ سمجھا دیا ہے قائد اعظم نے کہا تھا کہ مذہب ذاتی معاملہ ہے پاکستان میں بھی مسائل ہیں لیکن بھارت میں مسجدیں جلائی گئیں سینیٹر اعجاز چوہدری نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کے بہتر برس اقلیتوں کے اعتبار سے ہزار گنا بہتر ہیں مسکان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار نے
کہا ہے کہ مسکان خان نے بھارت کا سیکولر چہرہ بے نقاب کیا بھارت میں اب مودی ازم چلتا ہے آر ایس ازم چلتا ہے جبکہ مسکان کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں سینیٹر دنیش کمار نے مزید کہا ہے کہ میاں چنوں واقعے کی بھی سخت مذمت کرتا ہوں ،قانون رسالت کا قانون اور بھی مضبوط ہونا چاہیے لیکن اس قانون کا غلط استعمال ہورہا ہے اس قانون کا غلط استعمال کرنے والوں کو بھی پھانسی دینی چاہیے۔ اجلاس میں سینیٹر کرشنا کماری نے مزید کہا کہ مسکان نے دنیا کے سامنے بھارت کا سیکولر چہرہ بے نقاب کیا ہے بھارت نے کشمیری مسلمانوں کا جینا حرام کردیا ہے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ ہے مودی کی مذہبی دہشت گردی کو روکا جائے۔