کراچی(مانیٹرنگ، این این آئی)وفاقی وزیر مراد سعید کے بارے میں ذومعنی جملے کہنے پر چینل کی ملک بھر میں نشریات کو بند کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ معروف اینکر غریدہ فاروقی نے مراد سعید کو بہترین وزیر کا ایوارڈ دیے جانے پر پروگرام کیا تھا، اس پروگرام میں وفاقی وزیر مراد سعید کے بارے میں ’’ذومعنی‘‘ جملوں کے استعمال پر پیمرا نے نیوز ون کو نوٹس جاری کر دیا ہے،
غریدہ فاروقی کے پروگرام میں شریک تجزیہ کار محسن بیگ نے وفاقی وزیر کے بارے میں کہا تھا کہ مراد سعید کی جس کارکردگی پر پہلا نمبر ملا ہے وہ ریحام خان کی کتاب میں ہے۔ اس پروگرام میں نیوز ون کے ڈائریکٹر نیوز حافظ طارق محمود بھی شریک تھے انہوں نے کہا کہ مراد سعید نے کارکردگی میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے مزید نہ پوچھیں پیمرا موجود ہے، اس میں دو ہی لوگ سیریس ہیں ایک عمران خان اور دوسرے مراد سعید، اس لئے ہمیں اتنا سیریس نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کیلئے سب سے بڑی خبر طلبہ یونین کی بحالی ہے، طلبہ یونین تقریبا 36 سالوں کے بعد بحال کیا گیا تو وہ صرف پیپلز پارٹی کی جماعت نے کیا ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 1989 میں ملک میں طلبہ یونین کی بحالی کیلئے ایکشن لیا لیکن اس وقت کی سپریم کورٹ نے ایک بار پھر اسٹوڈنٹس یونیز پر پابندی عائد کردی اور بلاول بھٹو زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ویژن کو پورا کرکے دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح 13 فیصد سے بھی تجاوز کرگئی ہے اور حکومت عوام کو کوئی بھی ریلیف نہیں دے رہی ہے جبکہ آج ملک میں مہنگائی اور پیٹرول زراعت سمیت سب کو نقصان ہورہا ہے اور اس حکومت کے چند خرچہ اٹھانے والے خوش ہیں عوام پریشان ہیں.
بجلی کے نرخ میں تین روپے کا اضافہ مسترد کرتے ہیں اور اس فیصلے کو واپس لیا جائے اس حکومت کو کہتے ہیں ہوش کے ناخن لیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ سمجھ نہیں آتا اول نمبر دیئے جانے والے وزیر کو کس بنیاد پر نمبر دیا کیا کارکردگی ہے ایک نئی کامیڈی تھی اور سرٹیفکیٹ دیئے جبکہ سال میں بارہ سیزن بتانے والے خود وزیر
اعظم کی مارک صفر ہے اور وہ لوگوں کو نمبر دے رہے ہیں۔اس وزیر نے سی پیک رول بیک کرایا سہون کی قاتل سڑک وہ وزیر نمبر بنا نہیں سکے جبکہ ایک وزیر نے اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کو خط لکھ رہے ہیں کہ ان کو سرٹیفیکیٹ نہیں ملا اور فرسٹریشن نکال کر کہہ رہے ہیں ہم نے اپوزیشن کو برا بھلا کہا۔وزیر اعظم عمران خان نے ثابت کردیا
ہے کہ وہ عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں اور انہیں اعتماد تو عوام سے لینے کی ضرورت ہے۔عوام میں اعماد کھونے والے وزیر اعظم کیخلاف ایوان سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ عدم اعتماد کی موشن دلانے کی ضرورت ہے اورہم ایک عرصے سے کہہ رہے تھے کہ ان حکمرانوں کے خلاف عدم اعتماد کی موشن لائی جائے۔ انہوں نے
مزید کہا کہ عمران خان کو مارچ 2021 میں منہ کی کھانی پڑی اور ابھی بھی ان کو منہ کی کھانی پڑی گی اور تمام حزب اختلاف کی جماعتیں اس وقت کوشش کرتی جب یوسف رضا گیلانی جیتے ہم اس وقت کچھ نہ کچھ حاصل کرسکتے تھے بھرحال ہم اپوزیشن کے اس فیصلے کو بطور جمہوری پارٹی ویلکم کرتے ہیں اور ہم ووٹ ک طاقت
سے نااہل وزیر اعظم کو ہٹائیں گے. شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں دی اکنامسٹ جیسے عالمی جریدے بتارہے ہیں کہ ملک میں اس وقت نیم جمہوریت قائم ہے اور معاشی تباہی کا شکار ہیں ،ہمیں اپنی کارکردگی کوبہتر کرنے کی ضرورت ہے اوراگر حکومت کو دعا مل سکتی ہے تو وہ عوام سے ملے گی چندچمچے وزیروں سے نہیں۔ انہوں
نے کہا کہ ہم میڈیا پر پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں یہ عمل حکومتوں کے اختتام پر ہوتے اور وزیراعظم عمران خان کے دورے الوداعی ہیں لوگ ان کے دن گن رہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شاہ محمود قریشی کی اصول پسندی کا رکارڈ ہے شاہ محمود قریشی کے لیئے افسوس کا مقام ہے اپنی کریڈیبلٹی
کو پورا کریں اوربلاول بھٹو زرداری کے خلاف تنقید آسمان پر تھوکنے کے برابر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساتھ پنجاب میں پیپلز پارٹی کی کامیابی ان کی ناکامی ہے اب وہ زیرک سیاستدان اپنے لئے نمبرز پر خط کتابت کررہے ہیں یہ بھی ان کے لئے لمحہ فکر اور ناکامی ہے عوام پیپلز پارٹی سے خوش ہیں ثبوت بائے الیکشن میں پیپلزپارٹی کی کامیابی ہے۔ قادر مندوخیل کو سراہتے ہیں انہوں نے پی ٹی آئی کی وکٹ گرائی اور ان کے پسینے چھڑائے ہیں
اورڈیرہ اسماعیل خان میں فیصل کریم کنڈی کا الیکشن ہے وہاں مذہبی سیاست کی جارہی ہے ہم نے وہاں گیس دی اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیکارڈز دیئے جو پی ٹی آئی حکومت نے بند کیا ہے اورامید ہے ڈیرا اسماعیل خان کی عوام پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ووٹ دے گی۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی رہنماقادر مدوخیل نے کہا کہ انہوں نے 28 جون 2018 کو ایک کیس فیصل وواڈا کو چیلنج کیا اور فالو کیا چار سال جدوجہد کی اورآخرکار 14 جنوری کو امریکن قونصلیٹ نے جوابی خط لکھا اور فیصل واڈوا کو ڈی سیٹ ہونا پڑا۔