نواب شاہ(این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)نواب شاہ کی پیپلز میڈیکل یونیورسٹی میں طالبہ نے ڈائریکٹر غلام مصطفی راجپوت پر ہراساں اور تشدد کرنے کا الزام عائد کیاہے۔تفصیلات کے مطابق نوابشاہ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی میں 5ویں سال کی طالبہ پروین بلوچ نے الزام عائد کیا کہ
غلام مصطفی راجپوت چار سال سے ہراساں کررہا تھا، بات نہ ماننے پر تنگ کیا جاتا رہا۔پروین بلوچ کے مطابق گزشتہ روز ہاسٹل وارڈن فرین عاتکہ نے کمرہ بند کرکے تشدد کا نشانہ بنایا اور گلا دبانے کی بھی کوشش کی۔ہائوس جاب کرنے والی طالبہ نے کہا کہ یونیورسٹی ہاسٹل میں طالبات محفوظ نہیں ہیں انہیں جان کا بھی خطرہ لاحق ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو سے ملاقات اور انصاف کی یقین دہانی بھی کام نہ آئی، انتظامیہ نے لڑکی کو ہاسٹل کے کمرے سے زبردستی بے دخل کردیا۔طالبہ نے آبدیدہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہاسٹل واڑڈن نے مجھے بہت مارا اور گلا دبانے کی کوشش کی، میں چیخ و پکار کرتے ہوئے باہر بھاگی تو میرا موبائل فون چھیننے کی کوشش کی گئی۔پروین بلوچ نے بتایاکہ ڈائریکٹر مصطفی راجپوت 4 سال سے ہراساں کررہا ہے بات نہ ماننے پر تنگ کیا جاتا ہے، لڑکی نے کہاکہ یہاں پرمجھے جان کا خطرہ ہے، اعلی حکام واقعے کا نوٹس لے کر انصاف فراہم کریں۔علاوہ ازیںنجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پروین بلوچ نے کہاکہ پیپلز میڈیکل یونیورسٹی میں لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہراسمنٹ کی شکار لڑکیوں کو قتل کیا جاتا ہے، لاش پنکھے میں لٹکا دی جاتی اور خودکشی کا رنگ دیا جاتا ہے۔