لاہور( این این آئی)مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ٹیکس آمدن میں نمایاں اضافے کے باوجود وفاقی حکومت کے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگیا۔جولائی تا دسمبر ٹیکس آمدن میں نمایاں اضافے کے باوجود وفاقی حکومت کا بجٹ خسارہ گزشتہ مالی سال کی نسبت 459 ارب 53 کروڑ
اضافے سے 1852 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ قرضوں پر سود کی مد میں 1453 ارب روپے خرچ کیے گئے۔وزارت خزانہ نے موجودہ مالی سال 2021-22 کے پہلے چھ ماہ کے مالی آپریشن کی تفصیلات جاری کر دی ہیںجس کے مطابق پہلی ششماہی میں ٹیکس آمدن میں 709 ارب روپے کا اضافہ ہوا لیکن وفاقی حکومت کا بجٹ پھر بھی بے قابو ہوگیا۔بجٹ خسارے میں اضافے کی بڑی وجہ بنی تنخواہ، پنشن، دفاعی اخراجات اور سبسڈیز سمیت جاری اخراجات میں 544 ارب روپے کا اضافہ بتایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر ٹیکس ریونیو 2919 ارب 80 کروڑ روپے جبکہ نان ٹیکس آمدن 146 ارب روپے کمی سے 715 ارب روپے رہی۔ البتہ مجموعی اخراجات 3793 ارب 20 کروڑ روپے تک پہنچ گئے تاہم صوبوں نے چھ ماہ میں 480 ارب 76 کروڑ روپے کم خرچ کرکے سرپلس بجٹ دیا، جس سے مجموعی بجٹ خسارہ کم ہو کر1371 ارب روپے پر آگیا۔دستاویز کے مطابق صوبہ پنجاب نے 332 ارب 71 کروڑ، سندھ 93 ارب 80 کروڑ اور بلوچستان نے 86 ارب 24 کروڑ روپے کم خرچ کیے۔ البتہ پختونخوا کو چھ ماہ میں 32 ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔وفاق نے مجموعی آمدن میں سے صوبوں کو 1694 ارب روپے حصہ دیا۔ چھ ماہ میں دفاع پر 520 ارب 45 کروڑ، وفاقی ترقیاتی منصوبوں پر 288 ارب جبکہ سبسڈیز کی ادائیگی پر 313 ارب روپے خرچ کیے گئے۔