اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے خلاف کیس میں آرڈیننس کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کام سے روک دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔عدالت نے سی ڈی اے مزدور یونین، سی ڈی اے آفیسرز ایسوسی ایشن اور لیگی رہنما
سردار مہتاب کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی،قاضی عادل، کاشف ملک و دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے ۔قاضی عادل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ہوجائے تو پھر بچا کیا پھر آرڈیننس ختم کریں گے اس موقع پر عدالت نے کہا کہ آرڈیننس اگر ختم ہوجائے تو کہانی ختم ہوگی ،کیا اس سٹیج پر آرڈیننس کو معطل کیا جائے؟ جس پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ نہیں اس وقت آرڈیننس معطل کرنے کی ضرورت نہیں مگر ایکسرسائز کو روکا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ آرڈیننس اگر معطل نہیں کرتے تو سسٹم کیسے معطل کرے؟ جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس ہی معطل کیا جائے عدالت نے پوچھا کہ ایسے کیسے آرڈیننس کو معطل کیا جائے کوئی قانون تو بتائیں اس موقع پر وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ اگر الیکشن ہوجاتا ہے اور جس دن آرڈیننس ختم ہوگا تب کیا ہوگا؟ عدالت نے درخواست گزار وکلا کو اپنی اپنی درخواستیں پڑھنے کی
ہدایت کر دی اس موقع پر کاشف ملک نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے آرڈیننس میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی عدالت نے کہا کہ وہ تو وفاقی حکومت نے دیکھنا ہے کہ سی ڈی اے آرڈیننس کو کب سٹرائیک ڈاؤن کرنا ہیالیکشن کمیشن کو پارٹی بنایا گیا وہاں سے کون آیا ہے؟اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 2015 ایکٹ کے تحت جب الیکشن ہوا تب
اسلام آباد کی آبادی ساڑھے آٹھ لاکھ تھی اس وقت اسلام آباد کی آبادی 2 ملین ہے اس موقع پر عدالت نے کہا کہ کیسا الیکشن کمیشن ہے کہ آبادی کا تعین کیا ووٹرز کا نہیں کیاجب ابادی بڑھ جاتی ہے تو حلقہ بندیاں ہوجاتی ہیں الیکشن کمیشن نے کہا کہ وزارت داخلہ دس دن میں ڈیٹا دے نہیں تو ہم 2015 ایکٹ کے تحت الیکشن کرائیں گے اس موقع پر عدالت نے کہا کہ
اسکا مطلب ہے کہ آپ الیکشن کمیشن سے ڈر گئے؟وفاقی حکومت نے کس صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرائے؟اس وقت ملک میں جنگ جاری ہے اور کوئی بھی ادارہ کام نہیں کررہا تب آرڈیننس جاری ہوتا ہے نارمل حالات میں کیوں آرڈیننس جاری کیا گیا؟ اسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو دس کا وقت دیا تھا کہ ہم 2015 ایکٹ کے تحت انتخابات کریں گے عدالت نے کیس کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کردی۔