اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات سامنے آگئیں۔این سی اے نے ایک ہزار سے زائد صفحات میں
سے صرف 500 جاری کیے ہیں جس کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کا ہدف تھے اور 2 برس میں 15 برس کے مالی معاملات اور اکاؤنٹس کاجائزہ لیا۔دستاویز کے مطابق 4 ممالک میں آف شور کمپنیوں اور اکاؤنٹس پربھی تحقیق کی۔ثبوت نہ ملنے پر این سی اے نے شہباز اور سلیمان کے خلاف کریمنل انویسٹی گیشن ختم کردی۔برطانوی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق شہبازشریف کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں کوئی ثبوت نہیں ملا۔ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کی عدالت میں دسمبر 2019 کو جمع کرائے گئے دستاویزات میں واضح تھا کہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات شہباز شریف،ان کے بیٹے سلمان شہبازاوران کے دوست ذوالفقار احمد پرمرکوز تھیں، این سی اے کو منی لانڈرنگ،فراڈ، بدعنوانی اورعوامی منصب کے غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے اثاثے منجمد کرنے کے احکامات کی ضرورت تھی۔خیال رہے کہ دی نیوز اور جیو نیوز نے نومبر 2021 میں خبر دی تھی کہ این سی اے نے شہباز شریف اور انکے بیٹے سلیمان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات مجرمانہ طرز عمل، منی لانڈرنگ اور عوامی عہدے کے غلط استعمال کا کوئی ثبوت نہ ملنے پر اثاثوں کو غیر منجمد کرکے مزید کارروائی ختم کردی تھیں۔