ماسکو(این این آئی)فرانسیسی صدرایمانوئل میکروں کے ساتھ بات چیت کے بعد روسی صدر پوٹن نے کہاہے کہ وہ یوکرائن معاملے پر سمجھوتے کے لیے تیار ہیں اور فرانسیسی صدر کی تجاویز پر غور کریں گے تاہم انہوں نے کہاہے کہ یوکرائن کے بحران کے لیے مغرب ہی ذمہ دار ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمر پوٹن نے کریملن میں فرانس
کے صدر ایمانوئل میکروں سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماوں کے درمیان پانچ گھنٹے تک گفتگو ہوئی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماوں نے امید ظاہر کی کہ یوکرائن کے بحران پر روس اور مغرب کے درمیان، سرد جنگ کے بعد سے اب تک کی سب سے بد ترین، کشیدگی کا حل تلاش کر لیا جائے گا۔دونوں صدور نے امید ظاہر کی کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد روس اور مغرب کے درمیان اب تک کے بدترین بحران کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ولادیمر پوٹن نے ماسکو آنے کے لیے فرانسیسی رہنما کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میکروں نے بہت ساری تجاویز پیش کی ہیں جو قابل غور ہیں۔پوٹن کا کہنا تھاکہ ان کے بہت سارے خیالات، تجاویز،آئندہ کے اقدامات کے لیے بنیاد فراہم کرسکتے ہیں، اور ہم ایسے سمجھوتے کرنے کی راہ تلاش کریں گے جو سب کے لیے سود مند ہو۔میکروں نے کہا کہ انہوں نے روس اور مغرب دونوں کے خدشات دور کرنے کے لیے
ٹھوس تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ میکروں کا کہنا تھا، “اگر روس محفوظ نہیں ہے تو یورپی شہری بھی محفوظ نہیں ہیں۔فرانسیسی دفتر صدارت کے مطابق صدر میکروں نے جو تجاویز پیش کی ہیں ان میں دونوں اطراف سے کوئی نئی فوجی کارروائی نہیں کرنے کا عہد، ایک
نئے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا آغاز اور ملک کے مشرق میں ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ کیف کے تنازعے میں امن عمل کی بحالی کی کوششیں شامل ہیں۔روسی صدر نے ایک بار پھر اس بات کی تردید کی کہ اس کشیدگی کے لیے روس ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہنا کہ روس جارحانہ رویہ اختیار کر رہا ہے، غیر منطقی ہے۔صدر پوٹن کا کہنا تھاکہ یہ ہم نہیں جو نیٹو کی سرحدوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ان کا اشارہ مشرقی یورپ میں نیٹو اتحاد کی تعیناتی کی طرف تھا۔