پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید غیر آئینی غیرقانونی ، غیراخلاقی ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال

datetime 3  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز اور بار کے نمائندے شریک ہوئے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی

بالادستی کے لیے ماضی کے تلخ تجربات کو ذہن میں رکھنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ آئین توڑنے والا سزا پا کر بھاگ جائے گا، بار اور بنچ میں ایسی شخصیات تھیں جنہوں نے طاقت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ ان باہمت ججز میں شامل ہیں، جسٹس مقبول باقر بھی ان دلیر ججز کا حصہ ہیں جو ابھی ریٹائر نہیں ہوئے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ عدلیہ اپنی آزادی کے دفاع میں متحد ہوتی تو 2007ء میں کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتی تھی، جسٹس گلزار احمد کے دور میں عدلیہ نے کئی اتار چڑھائو دیکھے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران عدالت ایک دن بھی بند نہیں ہوئی، پھر بھی مقدمات کا بوجھ 53 ہزار سے بڑھ گیا۔اس موقع پر نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الوداعی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور ستائیسویں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دو چیلنجز

کا سامنا رہا۔ پہلا بڑا چیلنج کرونا وبا تھی جس کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات سامنے آئیں۔ کرونا وبا کے باعث مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس گلزار احمد نے آزاد ججز کے نام تجویز کیے۔ پہلی خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کا اعزاز بھی چیف جسٹس

گلزار احمد کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اہم فیصلہ دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی حکم دیا گیا۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ججز اپنی اصلاح کرتے ہیں اسی لیے جسٹس فائزعیسیٰ کیس

میں اقلیت اکثریت میں بدلی، عدالتی فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان مچایا گیا،سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید کی جا رہی ہے، جو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، بار ججز پر تنقید کے خلاف کردار اداکرے، اس سے پہلے کہ عدالت نوٹس لے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…