منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید غیر آئینی غیرقانونی ، غیراخلاقی ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال

datetime 3  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز اور بار کے نمائندے شریک ہوئے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی

بالادستی کے لیے ماضی کے تلخ تجربات کو ذہن میں رکھنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ آئین توڑنے والا سزا پا کر بھاگ جائے گا، بار اور بنچ میں ایسی شخصیات تھیں جنہوں نے طاقت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ ان باہمت ججز میں شامل ہیں، جسٹس مقبول باقر بھی ان دلیر ججز کا حصہ ہیں جو ابھی ریٹائر نہیں ہوئے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ عدلیہ اپنی آزادی کے دفاع میں متحد ہوتی تو 2007ء میں کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتی تھی، جسٹس گلزار احمد کے دور میں عدلیہ نے کئی اتار چڑھائو دیکھے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران عدالت ایک دن بھی بند نہیں ہوئی، پھر بھی مقدمات کا بوجھ 53 ہزار سے بڑھ گیا۔اس موقع پر نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الوداعی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور ستائیسویں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دو چیلنجز

کا سامنا رہا۔ پہلا بڑا چیلنج کرونا وبا تھی جس کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات سامنے آئیں۔ کرونا وبا کے باعث مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس گلزار احمد نے آزاد ججز کے نام تجویز کیے۔ پہلی خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کا اعزاز بھی چیف جسٹس

گلزار احمد کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اہم فیصلہ دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی حکم دیا گیا۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ججز اپنی اصلاح کرتے ہیں اسی لیے جسٹس فائزعیسیٰ کیس

میں اقلیت اکثریت میں بدلی، عدالتی فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان مچایا گیا،سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید کی جا رہی ہے، جو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، بار ججز پر تنقید کے خلاف کردار اداکرے، اس سے پہلے کہ عدالت نوٹس لے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…