اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید غیر آئینی غیرقانونی ، غیراخلاقی ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال

datetime 3  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز، اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز اور بار کے نمائندے شریک ہوئے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قانون کی

بالادستی کے لیے ماضی کے تلخ تجربات کو ذہن میں رکھنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ آئین توڑنے والا سزا پا کر بھاگ جائے گا، بار اور بنچ میں ایسی شخصیات تھیں جنہوں نے طاقت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ ان باہمت ججز میں شامل ہیں، جسٹس مقبول باقر بھی ان دلیر ججز کا حصہ ہیں جو ابھی ریٹائر نہیں ہوئے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ عدلیہ اپنی آزادی کے دفاع میں متحد ہوتی تو 2007ء میں کوئی طاقت نقصان نہیں پہنچا سکتی تھی، جسٹس گلزار احمد کے دور میں عدلیہ نے کئی اتار چڑھائو دیکھے۔اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران عدالت ایک دن بھی بند نہیں ہوئی، پھر بھی مقدمات کا بوجھ 53 ہزار سے بڑھ گیا۔اس موقع پر نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الوداعی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور ستائیسویں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو دو چیلنجز

کا سامنا رہا۔ پہلا بڑا چیلنج کرونا وبا تھی جس کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں مشکلات سامنے آئیں۔ کرونا وبا کے باعث مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس گلزار احمد نے آزاد ججز کے نام تجویز کیے۔ پہلی خاتون جج کو سپریم کورٹ لانے کا اعزاز بھی چیف جسٹس

گلزار احمد کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس گلزار احمد نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے صدارتی ریفرنس پر اہم فیصلہ دیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا بھی حکم دیا گیا۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ججز اپنی اصلاح کرتے ہیں اسی لیے جسٹس فائزعیسیٰ کیس

میں اقلیت اکثریت میں بدلی، عدالتی فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان مچایا گیا،سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف ذاتی تنقید کی جا رہی ہے، جو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، بار ججز پر تنقید کے خلاف کردار اداکرے، اس سے پہلے کہ عدالت نوٹس لے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…