ریاض(این این آئی)افسوسناک اور تکلیف دہ الفاظ میں ایک نوجوان سعودی نوجوان ولید التمیمی جس کی عمر 21 سال سے زیادہ نہیں نے ٹویٹر پلیٹ فارم پر اپنے مداحوں اور دوستوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہبدقسمتی سے میرے (مہلک خاندانی بے خوابی)سنڈروم کے شکوک
کے بعد جو کہ دنیا کی نایاب ترین بیماریوں میں سے ایک ہے کا شکار ہوں۔ لیکن اللہ کا شکر ہے میں سنڈروم کے پہلے مرحلے میں ہوں جو 4 مراحل پر مشتمل ہے اور آخری مرحلہ موت کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔ یہ بیماری سات سے42 ماہ تک رہ سکتی ہے۔ میرے لیے دعا کریں کہ صحت یاب ہو جاؤں شاید آپ میں سے کوئی مجھ سے زیادہ خدا کے قریب ہو اور اس کی دعا قبول ہوجائے۔عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے سعودی نوجوان ولید التمیمی نے کہاکہ بے خوابی ایک بہت عام بیماری ہے جو مہلک بے خوابی سے مختلف ہے۔ یہ سنڈروم موروثی ہے اور اس کے جینز 40 خاندانوں میں پائے جاتے ہیں۔ شکر ہے کہ یہ خاندان مشرق وسطی میں موجود نہیں ہیں۔ میری بیماری اپنی نوعیت کی پہلی ہے۔ میں غیر جینیاتی طریقے سے سنڈروم کا شکار ہونے والے پہلے اور سب سے کم عمر کے طور پر اس سے دوچار ہوں۔اپنے خاندان کی جانب سے اپنی بیماری کی خبر کو قبول کرنے کے بارے میں، التمیمی نے وضاحت کی کہ میری بیماری کا سن کر میرے والد اور بھائی کو شدید صدمہ پہنچا ہے۔ کیونکہ وہ صرف وہی ہیں جو میری بیماری کی نوعیت کو جانتے تھے۔