ٹوکیو (مانیٹرنگ، این این آئی)جاپانی سائنسدانوں نے بڑھاپا اور موت کا سبب بننے والے خلیات کے خلاف ویکسین تیار کرلی ہے، جاپان کی ریسرچ ٹیم کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک ایسی ویکسین تیار کرلی ہے جو جسم کے اندر موجود ان زومبی سیلز کو ختم کردے گی جو نہ صرف قریبی صحت مند سیلز کو تباہ کرتے ہیں بلکہ جسم میں بڑھاپا اور شریانوں میں کھنچاؤ پیدا کرتے اور موت کا سبب بنتے ہیں۔
اس ویکسین کا چوہوں پر تجربہ کیا گیا جو انتہائی کامیاب رہا۔ دوسری جانب فن لینڈ کے سائنسدانوں نے جینیاتی انجینئرنگ کی مدد سے ایک ایسی پھپھوندی تیار کرلی ہے جو انڈے میں پائی جانے والی پروٹین بناتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انڈوں کو پروٹین کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا جاتا ہے کیونکہ ان کی سفیدی میں صحت بخش پروٹین وافر ہوتی ہے، جسے اوولبومین کہتے ہیں۔البتہ، بڑے پیمانے پر انڈوں کا حصول ماحول کیلیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ پولٹری فارمز پر بڑی تعداد میں پالی گئی مرغیاں نہ صرف بہت گندگی پھیلاتی ہیں بلکہ پولٹری فارمنگ سے بہت زیادہ آلودگی بھی خارج ہوتی ہے۔ماحول دوست اور کم خرچ انداز سے انڈوں کی پروٹین حاصل کرنے کیلیے فن لینڈ کی یونیورسٹی آف ہیلسنکی اور وی ٹی ٹی ٹیکنیکل ریسرچ سینٹر کے ماہرین نے مرغی سے وہ جین الگ کیا جو انڈوں میں اوولبومین پیدا کرتا ہے۔اگلے مرحلے میں یہ پھپھوندی کاشت کی گئی اور اس سے اوولبومین پروٹین الگ کی گئی جسے خالص بنانے کے بعد خشک کرکے سفوف (پاؤڈر)کی شکل دے دی گئی۔یہ ویسا ہی پاؤڈر تھا جیسا پروٹین سپلیمنٹ کی تیاری میں عام استعمال ہوتا ہے اور جسے انڈوں کی سفیدی سے حاصل کیا جاتا ہے۔تجزیئے سے معلوم ہوا کہ پھپھوندی میں تیار شدہ اس اوولبومین پاڈر میں ایسی کئی اہم غذائی خصوصیات تھیں جو انڈوں کی اوولبومین میں ہوتی ہیں۔
مثلا فوم جیسی شکل اختیار کرنے کے قابل ہونا وغیرہ۔ابتدائی تجربات کی بنیاد پر سائنسدانوں نے اندازہ لگایا کہ پھپھوندی سے اوولبومین حاصل کرنے کی صورت میں پولٹری فارمنگ کی نسبت 90 فیصد کم زمین استعمال ہوگی جبکہ ماحول کو گرمانے والی گرین ہاس گیسوں کے اخراج میں بھی 31 سے 55 فیصد تک کمی آئے گی۔اگرچہ
ابھی یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ پھپھوندی سے اوولبومین تیار کرنے میں درحقیقت کتنی توانائی درکار ہوگی لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وہ بھی پولٹری فارمنگ کے مقابلے میں کم رہے گی۔ماہرین نے مزید اندازہ لگایا کہ اگر کم کاربن والے ذرائع توانائی استعمال کیے جائیں تو گرین ہاس گیسوں کے اخراج میں 72 فیصد تک کمی لائی جاسکے گی۔