کراچی (این این آئی)25 دسمبر 2012 کو مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضی لاشاری کی جانب سے بدسلوکی کی گئی جس پر شاہ زیب مشتعل ہو کر ملزمان سے لڑ پڑا، موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔واقعے کے بعدشاہ رخ دبئی فرار ہوگیا،
تفتیش سست روی کا شکار رہی، بالآخرمجرم گرفتار ہوا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت میں چلا۔7جون 2013 کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ دوملزمان سجاد تالپوراورغلام مرتضی کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔واضح رہے کہ محکمہ صحت سندھ شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی کی نجی اسپتال منتقلی کے معاملے سے لاعلم نکلا۔ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی کی نجی اسپتال منتقلی کے لیے محکمہ صحت سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، اور ملزم کو میڈیکل بورڈ کے بغیر ہی نجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کو جیل یا محکمہ داخلہ کی جانب سے کوئی خط نہیں ملا۔ذرائع محکمہ صحت کا بتانا ہے کہ قیدی کی زندگی جیل میں خطرے میں ہو تو محکمہ داخلہ قیدی کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست کرتا ہے، میڈیکل بورڈ ہی کسی قیدی کو نجی اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کرسکتا ہے۔کسی ملزم کی نجی اسپتال منتقلی کیلئے محکمہ داخلہ ہی محکمہ صحت سے رجوع کرتا ہے۔واضح رہے کہ شاہ زیب خان قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی سینٹرل جیل کراچی کے بجائے
گزری میں واقعے نجی اسپتال کی بالائی منزل پر شاہانہ زندگی گزار رہا ہے۔واضح رہے کہ شاہ زیب خان قتل کے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی سینٹرل جیل کراچی کے بجائے گزری میں واقعے نجی اسپتال کی بالائی منزل پر شاہانہ زندگی گزار رہا ہے۔ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی سے متعلق یہ اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ ملزم کئی ماہ سے
جیل کے بجائے کراچی کے ایک نجی اسپتال میں رہ رہا ہے، اسپتال شاہ رخ جتوئی کے خاندان نے کرائے پر حاصل کر رکھا ہے۔ذرائع محکمہ داخلہ کے مطابق ملزم کو محکمہ داخلہ سندھ کیحکم پر جیل سے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ اب شاہانہ زندگی گزار رہا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ شاہ رخ جتوئی کی جیل سے نجی اسپتال منتقلی کے پیچھے سندھ کی اعلی شخصیت کا ہاتھ ہے۔عدالت سے سزا ملنے کے بعد شاہ رخ جتوئی سزا یافتہ مجرم ہے اور
قیدی کے بجائے عام انسانوں والی زندگی گزار رہا ہے۔نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کی بنیاد شاہ رخ جتوئی کے والد نے رکھی تھی اور نجی اسپتال شاہ رخ جتوئی کی رہائش کے لیے ایک بنگلے میں بنایا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق شاہ رخ جتوئی اسپتال کی پہلی منزل پر تمام سہولتوں کے ساتھ رہائش پذیر ہے، جہاں ان کے دوست بھی ملنے آتے ہیں جبکہ شاہ رخ جتوئی کی سیکورٹی کے لئے الگ سے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔