بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کچھ عرصے سے مختلف اداروں کیخلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے جن کے لنکس سے آگاہ ہیں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کی اہم پریس کانفرنس

datetime 5  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (این این آئی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے ڈیل سے متعلق باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیل کے حوالے سے باتیں من گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں،سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ، اسٹیبلشمنٹ کو ڈیل اور اس طرح

کی باتوں سے باہر رکھا جائے،کچھ عرصے سے پاکستان کے اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے،شرپسند عناصر پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے، موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا آغاز کیا ،کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں،کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا،بھارتی فوجی قیادت کی الزام تراشی مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کا اشارہ ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی شاندار رہی، کراچی میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی، 2014 میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر تھا، آج کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں

129ویں نمبر پر ہے،پاک فوج کو بھی مہنگائی کا احساس ہے، پاک فوج عوام سے الگ نہیں، سی پیک منصوبوں پر کام کامیابی سے جاری ہے اور بہت جلد سی پیک کے جاری منصوبوں کا میڈیا کے نمائندوں کو دورہ بھی کرایا جائے گا۔ بدھ کو پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل افتخار پریس کانفرنس کررہے تھے ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وطن

واپسی سے متعلق ڈیل کی خبروں کے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہاکہ ڈیل سے متعلق سب باتیں بے بنیاد افواہیں ہیں اس پر ہم جتنا کم بات کریں اتنا بہتر ہے، ملک میں بات کرنے کے لیے اور بہت اہم ایشوز ہیں۔انہوں نے کہا کہ سولخ ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، شام کے پروگرامز میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے

یہ کردیا وہ کردیا، اسٹیبلشمنٹ کو ڈیل اور اس طرح کی باتوں سے باہر رکھا جائے، ڈیل کے حوالے سے باتیں من گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں، ڈیل کی باتیں کرنے والوں سے پوچھا جائے کہ کون ڈیل کی باتیں کر رہا ہے اور اس کے محرکات کیا ہیں، کیا شواہد ہیں۔میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے پاکستان کے اداروں کے خلاف منظم مہم

چلائی جارہی ہے، اس مہم کا مقصد عوام اور ریاست کے درمیان دوریاں اور خلیج پیدا کرنا ہے، شرپسند لوگ بیرون ملک بیٹھ کر ملک کے خلاف جھوٹی مہم چلا رہے ہیں،شرپسند عناصر پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ناکام ہوں گے، ہم ان عناصر کے مذموم عزائم اور مقاصد سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے لنکس سے بھی باخبر ہیں۔انہوں نے کہا کہ کالعدم

تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، تنظیم غیر ریاستی عنصر ہے جو پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی میں اندورنی اختلافات بھی ہیں جبکہ افغان حکومت کو کہا ہے کہ اپنی

سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔انہوںنے کہاکہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک۔ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے، باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مغربی سرحد پر 2021 میں صورتحال تشویشناک رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے تاہم پاک۔ افغان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔میجر جنرل بابر افتخار نے بھارتی مظالم کے حوالے سے کہا کہ بھارتی فوج، دہشت گردی کے نام پر مظلوم کشمیریوں

کو شہید کر رہی ہے جبکہ بھارت، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اردگرد بسنے والے لوگوں کو شہید کرچکا ہے، ایل او سی پر پورا سال امن رہا، بھارت کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ وہاں رہنے والے مقامی لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئی، لیکن ساتھ ہی بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے الزام تراشی اور جھوٹا پروپیگنڈا

مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے مخصوص ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی مظالم سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے جبکہ اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی محاصرہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ 2021 میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا گیا اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت

گرد تنظیموں کا صفایا کیا، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا حق ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی گئیں اور 78 تنظیموں کے خلاف ایکشن لیا گیا جبکہ تھریٹ الرٹ کی صورت میں حملے روکنے میں 70 فیصد کامیابی ملی۔انہوں نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی شاندار رہی، کراچی میں دہشت گردی

اور ٹارگٹ کلنگ میں نمایاں کمی آئی، 2014 میں کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر تھا، آج کراچی ورلڈ کرائم انڈیکس میں 129ویں نمبر پر ہے۔پاکستان کی معاشی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ معاشی صورتحال کا ہر شعبے میں عمل دخل ہوتا ہے، مگر ہمارے معاشی چیلنجز نئے

نہیں ہیں اور اللہ کا شکر ہے مسلح افواج نے ملک کے بجٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بہترین دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔مہنگائی سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو بھی مہنگائی کا احساس ہے، پاک فوج عوام سے الگ نہیں، پاک فوج کا جوان اور افسر بھی ایسے ہی بازار سے جاکر اشیا خریدتا ہے جیسے

عوام، جس طرح عوام مہنگائی سے متاثر ہوتے ہیں ویسے ہی پاک فوج کا جوان اور افسر بھی مہنگائی سے متاثر ہوتا ہے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں مزید توسیع کے امکان سے متعلق سوال میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایسی بے بنیاد قیاس آرائیوں پر زیادہ بات کرنا مناسب نہیں۔پاک۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبوں پر کام کامیابی سے جاری ہے اور بہت جلد سی پیک کے جاری منصوبوں کا میڈیا کے نمائندوں کو دورہ بھی کرایا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…