اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ٹیکس ڈائریکٹری سال 2019 کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی آمدنی چار کروڑ 35 لاکھ روپے تھی اور انھوں نے سال 2019 میں 98 لاکھ 54 ہزار 959 روپے ٹیکس ادا کیا۔ایف بی آر کی فہرست میں دی گئی تفصیل کے مطابق وزیراعظم کی نارمل آمدن تین کروڑ نواسی لاکھ سات سو چوہتر بتائی گئی ہے جبکہ پریزیمپٹو آمدن بائیسں لاکھ اکیاسی ہزار آٹھ
سو چھتیسں ہے۔ وزیراعظم نے زرعی اراضی پر تئیس لاکھ چونسٹھ ہزار ایک سو پچاس روپے ادا کیے۔اگر ہم سال 2018 کی ایف بی آر رپورٹ دیکھیں تو عمران خان جب این اے 95 سے منتخب رکن تھے تو انھوں نے دو لاکھ بیاسی ہزار چار سو انچاس روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔ لیکن سال 2017 میں عمران خان نے ایک لاکھ تین ہزار سات سو تریسٹھ روپے انکم ٹیکس ادا کیا تھا۔وزیر اعظم عمران خان کے تین برسوں کے دوران ادا کیے جانے والے ٹیکس میں فرق اور خصوصاً 2018 اور 2019 کے ادا کردہ ٹیکس میں اضافے کے بعد سوشل میڈیا صارفین ایک جانب یہ سوال پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ وزیر اعظم نے ایسا کون کا کاروبار شروع کیا کہ ان کی ایک سال میں آمدن اتنی بڑھ گئی تو دوسری جانب ان کے حامی ان کے اس قدم کو سراہاتے نظر آتے ہیں۔ کہیں کچھ سیاس حریف طنز بھی کر رہے ہیں۔ لیکن کچھ بھی ہو ان کی ٹیکس ادائیگی کی جاری کردہ تفصیلات سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔ابراہیم نامی صارف نے ایف بی آر کی فہرست اور وزیر اعظم کے ٹیکس کو حیران کن قرار دیا۔انھوں نے ایک سال کے وقفے سے وزیر اعظم کا ٹیکس
تقریباً تین لاکھ سے اٹھانوے لاکھ تک چلے جانے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ہمارے سیاستدان کے انکم ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں جو بہت حیران کن ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے سنہ 2018 میں 283449 ٹیکس ادا کیا اور ایک برس بعد ہی سنہ 2019 میں انھوں نے انکم ٹیکس کی مد میں اٹھانوے لاکھ روپے ادا
کیے۔‘ایک اور صارف نے وزیر اعظم کے سنہ2018 میں تین لاکھ ٹیکس کا موازانہ 2019 کے ٹیکس واجبات سے کرتے ہوئے لکھا کہ’تو ایک سال میں وزیراعظم کی آمدن تقریباً 100 فیصد بڑھ گئی ہے واہ کیا بات ہے۔‘صارف ارسلان نے سوال کیا کہ ’عمران خان جب اپوزیشن میں تھے تو لاکھ روپیہ ٹیکس ادا کیا کرتے تھے جب وہ وزیر اعظم بنے تو ایک کروڑ ٹیکس ادا کرنے لگے۔ انھوں نے وزیراعظم بننے کے بعد ایسا کیا کاروبار شروع کیا ہے کہ ان کی آمدن اتنی زیادہ بڑھ گئی ہے۔