بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسلام آباد میں تمام اداروں نے اپنے اپنے رئیل سٹیٹ کے بزنس کھولے ہوئے ہیں، وزارت داخلہ، ایف آئی اے ، آئی بی سب نے اپنی اپنی ہائوسنگ سوسائٹیز بنائی ہوئی ہیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ

datetime 30  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اداروں نے اپنے نام سے سوسائٹیز بنائی ہیں ان کے پرائیویٹ بزنس ہیں اس سے بڑا مفاد کا ٹکراؤ کیا ہے؟ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں پولیس آرڈر پر عمل درآمد سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، آئی جی اسلام آباد ، سیکریٹری داخلہ ، ڈپٹی کمشنر

اسلام آباد عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ہائی کورٹ نے کہا کہ پورا سسٹم عام آدمی کے لیے بیٹھا ہے کہ لیکن سب کام اس کے خلاف ہو رہا ہے، ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ عدلیہ کا دنیا میں کون سا ریٹ ہو گیا ہے، کیسے قبضے ہوتے ہیں ان سب آفیشلز کو پتہ ہے ایس ایچ او پٹواری ملوث نا ہو تو قبضہ ہو ہی نہیں ہو سکتا ، اداروں نے اپنے نام سے سوسائٹیز بنائی ہیں ان کے پرائیویٹ بزنس ہیں اس سے بڑا مفاد کا ٹکراؤ کیا ہے؟۔ وفاقی حکومت پراسیکوشن برانچ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے آدمی کو کچھ ہو جائے تو پوری مشنری ادھر پہنچ جاتی ہے لیکن عام آدمی کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا، ڈپٹی کمشنر بے بس ہیں کیونکہ وہ خود کوآپریٹو سوسائٹی کے ہیڈ ہیں ، کیا وزارت داخلہ کی سوسائٹی کے خلاف ڈپٹی کمشنر فیصلہ کر سکتا ہے؟ جو بھی ججمنٹ دی اس کو لیکر دراز میں رکھ دیا جاتا ہے کیونکہ وہ غریب سے متعلق ہوتی ہے، یہاں اسلام آباد میں تمام اداروں نے اپنے اپنے رئیل اسٹیٹ کے بزنس کھولے ہوئے ہیں ،

ریاست جس نے عوام کا تحفظ کرنا ہے اس کے آرگنائزر خود کرائم میں ملوث ہیں، ایلیٹس کی اجارہ داری ہے کوئی رول آف لا نہیں ، ایف آئی اے ، داخلہ ، آئی بی سب نے اپنی اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی ہوئی ہیں ، قبضہ گروپس کو ریاستی اداروں کی جانب سے پروٹیکشن حاصل ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ساٹھ سال پہلے جن کی زمینیں لیں ان کو معاوضے

نہیں دئیے گئے ، کون آئے گا ان کمزور لوگوں کے تحفظ کرنے، کیا آپ آئی بی وزارت داخلہ کے رئیل اسٹیٹ بزنس کو کیسے Justify کر سکتے ہیں ؟۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جیسے ہی موٹروے سے اتریں تو بڑا سا بورڈ لگا ہے سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی ، رجسٹرار کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اس سے متعلق لاچار ہے ، پچھلی سماعت

پر بتایا گیا تھا کہ اداروں کے نام پر ہاؤسنگ سوسائٹی رکھنا غیر قانونی ہے، اب یہ ختم ہونا چاہے مفادات کا ٹکراؤ ختم ہونا چاہیے، آپ مجھے بتائیں آئی بی سوسائٹی کی کیا ہسٹری ہے کیا وہ قبضہ گروپس میں ملوث نہیں تھی ؟۔ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے کہا کہ وزارت داخلہ کا ہاؤسنگ سوسائٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ یہ بہت سنگین معاملہ وفاقی کابینہ اور وزیراعظم کے نوٹس میں لائیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…