اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ترمیمی فنانس بِل (منی بجٹ) پیش کیے جانے پر حکومت کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مِنی بجٹ بل اور اسٹیٹ بینک بل آرہاہے ،ہم خودمختاری سرنڈر کرنے جارہے ہیں، ملک کی معاشی خودمختاری سرنڈر نہ کریں، خدا کیلئے مِنی بجٹ لائیں اور نہ ہی اسٹیٹ بینک بل لائیں، عوام کا احساس کریں،مِنی بجٹ سے لوگوں کے
دکھوں میں اضافہ ہوگا، سب کو مل کر اسے روکنا ہوگاجبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مالی مشکلات سے دوچار ہے، پاکستان کی مالی مشکلات کے پیچھے کون سے عوامل ہیں ان عوامل کو دیکھنے اور سنجیدہ بات کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان کی معاشی خود مختاری کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے،پاکستان کی جوہری قوت پر قومی اتفاق رائے تھا اور ہے،اگر اپوزیشن کے ذہن میں کوئی وسوسہ ہے تو نکال دے۔بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا جس میں رکن قومی اسمبلی نوید عامر جیوا کے والد کے انتقال پر ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔ اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ کہا جا رہا ہے کہ منی بجٹ آرہا ہے،اس ایوان کو بتایا جائے کہ کیا حقیقت ہے؟۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی، بے روزگاری اورگیس کی قلت نے عوام کا بْرا حال کررکھا ہے، مِنی بجٹ سے لوگوں کے دکھوں میں اضافہ ہوگا، سب کو مل کر اسے روکنا ہوگا۔ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ کا نکتہ اعتراض آگیا ہے،ابھی تک منی بجٹ نہیں آیا جب آئے تو بہت کرلیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ آصف نے کہاکہ پاکستان نے ایک سرنڈر 1971 میں کیا تھا ،اس سے زیادہ خطرناک سرنڈر اب کیا جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران پاکستان کی خودمختاری کو سرنڈر کرنے جا رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ منی بل اور مرکزی بینک سے متعلق بل خود مختاری ختم کرنے کے مترادف ہے ،اسٹیٹ بینک میں پہلے ہی گورنر کی صورت میں وائسرائے آچکا ہے،اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کی مقامی برانچ بن چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ تین مہینے بعد حکومت دوبارہ اسی مقام پر کھڑی ہوگی،اس کے بعد پاکستان کی نیوکلیئر طاقت پر سمجھوتہ کیا جائیگا۔ انہوںنے اعلان کیا کہ منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کا بل کی ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بات کرنے کا موقع نہ دینے پر اپوزیشن ارکان کا شور شرابہ کیا گیا ،وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران کورم کورم کی آوازیں آنا شروع ہوئیں تو راجہ پرویز اشرف نے کورم کی نشاندھی کردی اس دور ان اپوزیشن ارکان ایوان سے نکل گئے،ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر ارکان کی گنتی شروع کی گئی تو کورم پورم نکلا ۔ اجلاس میں
اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آج پاکستان جن مالی مشکلات کا شکار ہے اس کے پیچھے کون سے عوامل کارفرما ہیں ،آج جو گردشی قرضہ ہے، جو مسائل ہیں اس پر سنجیدہ غور و فکر کی ضرورت ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ آج پاکستان کی مالی صورت حال کیوں بگڑی ہے؟پاکستان کی معاشی خود مختاری کے تحفظ کی زمہ داری ہماری ہے،ہم اس ذمہ داری کو نبھائیں گے۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کی جوہری قوت پر قومی اتفاق رائے تھا اور ہے،اگر اپوزیشن کے ذہن میں کوئی وسوسہ ہے تو نکال دے۔ انہوںنے کہاکہ میں مانتا ہوں کہ کورم پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے،اپوزیشن بھی اپنا کردار ادا کرے تو صورت حال بہتر ہوسکتی ہے۔ اجلاس کے دور ان وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی اور سیاحت کے شعبے کو مکمل طور پر صوبوں کے حوالے کرنے کا
فیصلہ کیا گیا ہے،پی ٹی ڈی سی کے اثاثے اور ملازمین صوبوں کے حوالے کرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ علی محمد خان نے کہاکہ مرکزی سطح پر ٹورزم بورڈ کام کرے گا۔ وزیر مملکت نے کہاکہ وفاقی حکومت مقامی و غیر ملکی سیاحت کے فروغ کے لیے کام کرے گی۔ وزیر مملکت زرتاج گل نے کہاکہ دھند اللہ کی طرف سے ہوتی ہے،اس دھند پر کوئی کنٹرول نہیں کرسکتا،ساڑھے تین سال میں جو
موسمیاتی تبدیلی میں کام ہوا اس کو دنیا مان رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اینٹوں کے بھٹوں کو ٹیکنالوجی پر منتقل کیا ہے۔علی گوہر خان نے کہا کہ جب بھی ضمنی سوال کا موقع آتا ہے، آپ میرا نام دیکھ کر منہ موڑ لیتے ہیں، قاسم سوری صاحب تھوڑی محبت بڑھائیں ورنہ تحریک عدم اعتماد دوبارہ آسکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے دکھاوے کے لیے گاڑیوں کی نیلامی کی۔ علی گوھر نے سوال کیا کہ
جب نئی گاڑیاں لینی تھیں تو پرانی گاڑیوں کی نیلامی کیوں کی گئی؟۔ حکومت نے جواب دیاکہ 36 کروڑ کی نیلامی کی گئی جس کی مکمل تفصیلات موجود ہیں۔ علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کے لیے کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی گئی۔ بعد ازاں اجلاس جمعرات کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔