اسلام آباد ( آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان تین سال سے تاریخیں دے رہے ہیں،پی ٹی آئی نے جب اقتدار سنبھالا تو حکومت کے پہلے سال ہی مولانا فضل الرحمان کاٹھ کباڑ لے کر اسلام آباد آ گئے تھے،ان کا خیال تھا کہ ہم حکومت پلٹ دیں گے، ہر تین مہینے بعد نئی تاریخ دیتے رہے۔منگل کے روزوزیر اعظم عمران خان کی
زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا کو ان کے تین سال کے بیانات سامنے لانے چاہئیں، حکومت گرانا ان کے بس کی بات نہیں، اس کے لئے لیڈر شپ کی ضرورت ہوتی ہے جو ان کے پاس نہیں، یہ اپنے کارکنوں کو صرف چورن بیچ رہے ہیں، سب جانتے ہیں کہ اپوزیشن میں رہ کر عمران خان نے انہیں ناکوں چنے چبوائے تھے، اپوزیشن میں دیہاڑی دار سیاستدان ہیں، یہ اپنی دیہاڑی لگاتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ رانا شمیم کے بیان حلفی کے بعد معلوم ہوا کہ نواز شریف اینڈ کمپنی کتنا بڑا سیسیلین مافیا ہے، یہ عدالتوں پر دبائو ڈال کر کیسز کو اپنے حق میں کروانا چاہتے ہیں، نواز شریف نے خود واپس نہیں آنا، انہیں ہم واپس لائیں گے، برطانیہ کے ساتھ اس حوالے سے کافی حد تک معاملات طے ہو چکے ہیں، نواز شریف کی واپسی کے بارے میں ایاز صادق کے بیان سے تو جاتی امراء والوں کا دل ہی بیٹھ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ منی بجٹ نہیں، ہماری ایڈجسٹمنٹش ہیں، نواز شریف اور زرداری جو پاکستان کے ساتھ کر گئے ہیں، اس کے نتیجے میں ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ رہا ہے،اپوزیشن باتیں کرنے کی بجائے اس کا متبادل سامنے لے آئے،بل اسی سیشن میں پاس ہو جائے گا، کابینہ میں اس پر ابتدائی بحث ہوئی ہے،فواد چودھری نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ قومی سلامتی کی پالیسی میں جیو اسٹریٹجک پالیسی کے ساتھ اکنامک اسٹریٹجی کو بھی منسلک کیا گیا ہے،اگر معیشت طاقتور نہیں تو سلامتی کی گارنٹی نہیں ہو سکتی، جب تک عام آدمی معاشی، سماجی اور قانونی حالت سے مطمئن نہیں ہوگا، ملک کی سیکورٹی کو خطرہ لاحق رہے گا،قومی سلامتی پالیسی میں عام آدمی پر فوکس کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پہلی مرتبہ ہم نے ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے، نیشنل سیکورٹی پالیسی کے ساتھ انٹرنل پالیسی اور فوڈ سیکورٹی پالیسی سمیت دیگر وزارتوں کی پالیسیاں بھی منسلک ہیں، عمران خان نے ایک ایسی حکومت کی بنیاد رکھی جس کی بنیادی شفافیت پر مبنی ہے، سیاستدانوں اور ان کے خاندان کے اثاثے ہمارے سامنے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے پہلی قومی سلامتی پالیسی کے منظوری دیدی ہے
، قومی سلامتی کی پالیسی نہایت واضح ہے قومی سلامتی کو معیشت کے ساتھ جوڑ ا گیا ہے۔ ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی ہے ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کے ذریعے عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا عام آدمی کے تحفظ تک ملکی سلامتی کو خطرہ ہو گا قومی سلامتی پالیسی بنانے میں 9سال لگے ہیں پالیسی پر 2014 میں کام شروع ہو ا اور 9سال بعد یہ منظور ہوئی ہے ۔
ماضی میں اتفاق نہ ہونے سے پالیسی منظور نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کویوریا کی پیداوار پر بریفنگ دی گئی حکومت زراعت کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ، ٹریکٹر اور زرعی آلات کی طلب میں اضافہ ہوا عالمی مارکیٹ میں کمی کی وجہ سے یوریا کی کمی پیدا ہوئی کپاس ، گنے چاول سمیت دیگر فصلوں کی پیداوار میں بہتری آئی ہے کھاد بحران سے نمٹنے کیلئے کھاد پلانٹ کو
گیس فراہم کی عالمی منڈی میں یوریا کھادکی قیمت پاکستان کے مقابلے میں اب بھی زیادہ ہے پاکستان میں ڈی اے پی کھاد کی کی قمت 1700 سے 1900 کے درمیان جبکہ عالمی مارکیٹ میں 10ہزار کے قریب ہے اس سال سب سے زیادہ یوریا کھاد کی پیداوار کی گئی ، اچھی پیداوار سے کسانوں 1100ارب اضافی آمدن ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پپیلزپارٹی رہنما کے ہاتھوں ہونے والے ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی ہے ۔ناظم جوکھیو کو بچانے کی کوششیں کی جارہی ہیںناظم جوکھیو کے
قاتلوں کو بچانے کیلئے کیا کیا نہیں کیا گیا۔وزیر اطلاعات کاکہنا تھا کہ ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کابینہ نے محمود مانڈی والا کو ایس ای سی پی کا چیئرمین تعینات کرنیکی منظوری دی ہے جبکہ وزارت خزانہ اور ایچ بی ایف سی کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کی منظوری بھی دی گئی ہے ۔ مشیر قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف کاکہنا تھا کہ پاکستان کی یہ پہلی قومی سلامتی پالیسی ہے ۔
ملک کی قومی سلامتی کے مقاصد کی تکمیل کے لیے شعبہ جاتی پالیسیوں کی رہنمائی میں مدد کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی کی منظوری تاریخی کامیابی ہے، عوام پر مبنی جامع پالیسی جس کا بنیادی مقصد اقتصادی تحفظ ہے، اس پر اب پوری تندہی سے عملدرآمد کیا جائے گا،پالیسی، جسے ابھی تک عوام کے سامنے نہیں لایا گیا، ملک کی قومی سلامتی کے مقاصد کی تکمیل کے لیے
شعبہ جاتی پالیسیوں کی رہنمائی میں مدد کرے گی۔معید یوسف نے سول اور عسکری قیادت کا ان کی حمایت اور معاونت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پالیسی وزیر اعظم عمران خان کی مستقل قیادت اور حوصلہ افزائی کے بغیر کبھی منظر عام پر نہیں آتی۔ان کا کہنا تھا کہ ’پالیسی کی کامیابی اس کے نفاذ میں مضمر ہے جس کے لیے منصوبہ تیار کیا گیا ہے، اس کا عوامی وریژن وزیر اعظم مقررہ وقت میں
شروع کر دیں گے۔ قومی سلامتی سے متعلق ایک راستہ متعین کیا ہے جسے آگے لے کر چلنا ہے ۔مشیر قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ پہلی قومی سلامتی پالیسی ہے، واضح ویژن کے ذریعے ہی آئندہ کی حکمت عملی اور پالیسی مرتب دی جاسکتی ہے، سیکیورٹی کا مقصد ملک کے عام شہری کو تحفظ فراہم کرنا ہے، قومی سلامتی پالیسی پر 2014 سے کام شروع ہوا اور 7 سال اس پر لگے، قومی سلامتی پالیسی میں معاشی سلامتی پر سب سے زیادہ فوکس کیا گیا۔