اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

امریکہ نے طالبان، حقانی نیٹ ورک کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے کا راستہ نکال لیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2021 |

واشنگٹن (این این آئی )امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے تین جنرل لائسنس سے امریکی حکومت کے عہدیداران اور بین الاقوامی ایجنسیوں کو طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ سرکاری سطح پر بات چیت اور معاملات طے کرنے کی اجازت ملے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق محکمہ خزانہ کے فارن ایسٹس کنٹرول آفس (او ایف اے سی)سے جاری بیان میں واضح کیا گیا کہ

سرکاری سطح پر بات چیت اور معاملات کیسے آگے بڑھائے جاسکتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ جنرل لائسنس 17 طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تمام لین دین اور سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے جو کہ کچھ شرائط کے ساتھ امریکی حکومت کے ملازمین، گرانٹیز یا کنٹریکٹرز کے ذریعے امریکی حکومت کے سرکاری کاروبار کے لیے ہوتے ہیں۔اسی طرح جنرل لائسنس 18 طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تمام لین دین اور سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے جو کہ کچھ شرائط کے ساتھ مخصوص بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ملازمین، گرانٹیز یا کنٹریکٹرز کے ذریعے امریکی حکومت کے سرکاری کاروبار کے لیے ہوتے ہیں۔جنرل لائسنس 19 طالبان یا حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تمام لین دین اور سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے جو بعض شرائط کے ساتھ عام طور پر غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)کی سرگرمیوں کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ان شرائط میں بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسانی ہمدردی کے منصوبوں میں مدد، قانون کی حکمرانی، شہریوں کی شرکت، حکومتی احتساب اور شفافیت کی حمایت کے لیے سرگرمیاں شامل ہیں۔انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں، معلومات تک رسائی اور سول سوسائٹی کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والی تنظیموں کو بھی امریکا اور دیگر ذرائع سے امداد حاصل کرنے کی اجازت ہے۔اس استثنی کا اطلاق تعلیم، افغان عوام کو براہ راست فائدہ پہنچانے والے غیر تجارتی ترقیاتی منصوبوں اور ماحولیاتی اور قدرتی وسائل کے تحفظ پر بھی ہوتا ہے۔یاد رہے کہ رواں ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں انسانی امداد کی ترسیل میں آسانی پیدا کرنے کے لیے ایک قرارداد منظور کی تھی۔قرارداد میں فنڈز، دیگر مالیاتی اثاثوں یا اقتصادی وسائل کی ادائیگی اور ایسی امداد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے یا ایسی سرگرمیوں کی حمایت کے لیے ضروری سامان اور خدمات کی فراہمی کی اجازت دی گئی ہے۔واضح رہے کہ 15 اگست کو طالبان کے قبضے کے بعد بین الاقوامی برادری نے افغانستان کے اثاثے منجمد کر دیے تھے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ طالبان کو فنڈز تک رسائی نہ ہو، تاہم اس اقدام سے افغان معیشت تباہی کے قریب پہنچ گئی۔



کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…