خرطوم (این این آئی)سوڈان کی سیکورٹی فورسز نے دارالحکومت خرطوم میں صدارتی محل کے قریب جمع ہونے والے مظاہرین کومنتشرکرنے کے لیے اشک آورگیس کے گولے فائرکیے جبکہ شہر میں انٹرنیٹ سروس کومنقطع کر دیاگیا۔عرب ٹی وی کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ دارالحکومت خرطوم میں انٹرنیٹ سروس میں خلل پڑا ہے جس کے وجہ سے مقامی لوگ گھروں میں کالیں کرنے یا وصول کرنے
سے بھی قاصر تھے تاہم انٹرنیٹ سروس منقطع ہونے کے باوجود لوگ بعض شہروں میں مظاہروں کی تصاویرسوشل میڈیا پرپوسٹ کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق پولیس نے شہریوں پر فائرنگ اور شیلنگ کی جس کی وجہ سے 178 افراد زخمی ہو گئے۔ ان تصاویر میں مدنی اوراعتبارا سمیت کئی شہروں میں احتجاج دکھایا گیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ فوج اورسریع الحرکت فورسز نے خرطوم کو دریائے نیل کے پاراس کے جڑواں شہرام درمان سے ملانے والے پلوں کی طرف جانے والی سڑکیں بند کردی تھیں۔ان کا کہناتھا کہ فوجیوں نے مظاہروں کو محدود رکھنے کے لیے دن کے اوائل میں سڑکیں بند کردی تھیں۔خرطوم کی صوبائی سلامتی رابطہ کمیٹی نے خبردار کیا تھا کہ شہر کے وسط میں واقع خودمختار اور تزویراتی مقامات کی جانب پیش قدمی اوران میں دراندازی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اس نے مزید کہا کہ افراتفری اور طوائف الملوکی سے نمٹا جائے گا۔خرطوم میں انٹرنیٹ سروس کی فراہم کنندہ ایک کمپنی کے سینیرعہدہ دار نے بتایا کہ سروس میں خلل نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے فیصلے کے بعد پیدا ہوا ہے۔یہی کارپوریشن ٹیلی مواصلات کی نگرانی کرتی ہے۔سوڈانی مظاہرین گذشتہ 10ہفتوں سے 25اکتوبر کو جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔خبررساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں مظاہرین احتجاج کے لیے صدارتی محل کے قریب جمع ہوئے تھے۔صدارتی محل میں فوجی حکومت کے صدردفاترقائم ہے۔