اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن )اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر نے میرا گھر ہاؤسنگ منصوبے کے لیے دیے جانے والے قرض اور ماہانہ قسط کے حوالے سے عوام کی پریشانی دور کردی۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں منعقدہ میرا گھر میرا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کیتقریب سے خطاب کرتے ہوئے رضا باقر نے کہا کہ ماضی میں کبھی قرض کی قسط اتنی کم نہیں تھی،
جتنی اس منصوبے کے لیے مختص کی گئی ہے۔نجی ٹی وی اے آروائی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی 20 لاکھ کا قرضہ لیتا ہے تو اس کی ماہانہ قسط صرف11 ہزار روپے بنے گی، تاریخ میں اس سے پہلے کبھی قرض پر اتنا ریلیف فراہم نہیں کای گیا۔رضا باقر کا کہنا تھا کہ پہلےبینک اسٹاف اتنے ٹرینڈ نہیں تھےجو لوگوں کی مدد کرسکے مگر اب صورت حال بہت تبدیل ہے کیونکہ لوگوں کو ہر حوالے سے مطمئن بھی کیا جارہا ہے، بینکوں نے اب تک اس پروجیکٹ کے لیے آنے والی درخواستوں پر 109 ارب روپے قرضوں کی منظوری دی۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی حکومت نے غریب طبقے کے لیے گھر بنانے کا نہیں سوچا اب عام آدمی بھی قسطوں پر اپنا گھر لے سکتا ہے، جیسے جیسے معیشت بڑھے گی سبسڈی میں بھی اضافہ کریں گے ،تاریخ میں پہلی بار ہم یکساں نصاب کی طرف جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہا روزیر اعظم عمران خان نے میرا گھر ہاؤسنگ قرضہ اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام ملک کو اوپر لے کر جائے گا۔ انہوں نے کہا تنخواہ دار طبقہ اپنا ذاتی گھر نہیں خرید سکتا اور ہم سوچھتے تھے کہ کیسے غریب آدمی کو اپنا گھر دیا جبکہ اوورسیز پاکستانی کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ پاکستان میں ان کا اپنا گھر ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں صرف ایلیٹ کلاس کا سوچتی ہیں ، کسی حکومت نے غریب طبقے کے لیے گھر بنانے کا نہیں سوچا لیکن اب عام آدمی بھی قسطوں پر اپنا گھر لے سکتا ہے لیکن یہ پاکستان میں بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔عمران خان نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ پیسے جمع کر کے گھر خریدیں اور ماضی کی حکومتوں کو اوورسیز پاکستانیوں کا احساس ہی نہیں تھا۔ میں پاکستان کے ساتھ ہی بڑا ہوا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ صرف چھوٹا طبقہ امیرہوگاتوملک آگے نہیں بڑھ سکتا، پاکستان میں چھوٹا طبقہ امیرہوتا گیا، ملک کوبہت نقصان ہوا۔عمران خان نے کہا کہ چھوٹے طبقے کو سہولیات میسر ہوں گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا جب کہ بھار ت میں بھی امیر اور غریب میں بہت زیادہ فرق ہے۔انکا کہنا تھا کہ چین سپر پاور اس لیے بنا کیوں کہ انہوں نے نچلے طبقے کا سوچا لیکن ہمارے ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ حکومتیں عام لوگوں کا سوچتی ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ممالک میں تنخواہ دار طبقے کو ہر بینک گھر بنانے کے لیے قرضہ دیتا ہے اور ہمارے ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ حکومتیں عام لوگوں کا سوچتی ہی نہیں ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار ہم یکساں نصاب کی طرف جا رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں فیصلہ کرنے والے اپنے علاج کے لیے یا تو پرائیویٹ اسپتال جاتے تھے یا پھر بیرون ملک چلے جاتے تھے۔ چین سپر پاور اس لیے بنا کیوں کہ انہوں نے
نچلے طبقے کا سوچا۔ اگر چھوٹے سے طبقے کو سہولیات میسر ہوں گی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ بھارت میں بھی امیر اور غریب میں بہت زیادہ فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار کم آمدن والے لوگوں کو گھر بنانے کا موقع ملے گا اور نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام ملک کو اوپر لے کر جائے گا۔ جیسے جیسے معیشت بڑھے گی سبسڈی میں بھی اضافہ کریں گے۔ اچھی بات ہے کہ بینکرز میں بھی تبدیلی آ گئی ہے تاہم اب ان کو شلوار قمیص میں بٹھا دیں گے اور بھی اچھا ہو گا۔