اسلام آباد ( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف کی تمام تنظیمیں تحلیل کر دی ہیں اور ئینی کمیٹی تشکیل دے دی ، آئندہ مقامی قیادت کسی امیدوار کے رشتہ دار کی نامزدگی کا فیصلہ نہیں کرے گی جبکہ عمران خان نے آئندہ ٹکٹوں کی خود تقسیم کا اعلان کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت جمعہ کو پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور پنجاب و خیبر پختون خواہ کے بلدیاتی انتخابات پر مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق پنجاب اور کے پی کے کی سیاسی صورتحال پرغور کیا گیا جبکہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے انتظامی امور پر بھی بریفنگ دی گئی، نیز خیبر پختونخوا کے انتخابی نتائج سے متعلق رپورٹ کا جائزہ بھی لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات اور آئندہ انتخابات کیلئے پارٹی حکمت عملی سے متعلق اہم فیصلے کر لئے گئے۔ ترجمان کے پی کے حکومت بیرسٹر سیف نے بلدیاتی الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے سے متعلق ڈیٹا پیش کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے ترجمان کے پی بیرسٹر سیف نے کہا کہ ویلیج کونسل کے نتائج میں بہتری کی امید ہے۔ الیکشن کمیشن کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے سیاسی حکمت عملی طے کر لی ہے، آئندہ انتخابات کے لیے حکمت عملی مرحلہ وار ہو گی، پہلے مرحلے میں 21 ارکان پر مشتمل قائم سیاسی کمیٹی کو بااختیار بنایا جائے گا، دوسرے مرحلے میں تنظیمیں تحلیل کی جائیں گی، تحریک انصاف کی سپریم کمیٹی بھی نئے سیاسی پلان کے تحت تشکیل دی گئی، سپریم کمیٹی 21 ارکان پر مشتمل ،صوبوں کو نمائندگی دی گئی، سیاسی کمیٹی نئی تنظیم سازی اور پارٹی کو متحرک کرنے پر کام کرے گی۔
وزیراعظم نے وزیر اعلی کے پی محمود خان کو صوبے میں پارٹی کارکنان کو منظم کرنے کی ہدایت کر دی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سپریم سیاسی کمیٹی کے سربراہ ہیں، پنجاب سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، گورنرچوہدری سرور، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، عامر محمود کیانی، سیف اللہ نیاری خیبر پختونخوا سے
وزیراعلیٰ محمود خان، پرویز خٹک، اسد قیصر، علی امین گنڈا، سندھ سے اسد عمر، عمران اسماعیل، علی زیدی، بلوچستان سے قاسم سوری، گورنر آغا ظہور جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، اعجاز چودھری اور شیریں مزاری کو بھی کمیٹی میں نمائندگی دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم
نے کہا کے پی بلدیاتی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کے نتائج کا انتظار ہے، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ حتمی نتائج آنے کے بعد تمام معاملات کا جائزہ لیں گے۔ تحریک انصاف کا ووٹر اور عوام ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے خیبرپختونخوا کے بلدیاتی الیکشن میں سابقہ غلطیاں نہ دہرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی
امیدواروں کی ٹکٹس کا خود جائزہ لیکر فیصلہ کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ووٹس کی تعداد کے مطابق تحریک انصاف ملک کی مقبول ترین جماعت ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا کے پی الیکشن سے متعلق خوشی منانا حیران کن ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا نواز شریف کی سزا ختم ہونے سے متعلق قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ سزا یافتہ شخص کی سزا ختم ہو جائے۔ نواز شریف نے عوام کا پیسہ لوٹا اور باہر منتقل کیا۔ پانامہ میں نواز شریف کا نام آیا اور عدالت نے ڈس کوالیفائی کیا۔ نواز شریف آج تک منی ٹریل بھی نہیں دے سکے۔ ایک مجرم کی سزا ختم کر کے کیسے چوتھی بار وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا نواز شریف کی
نااہلی ختم کرانے کے لیے راستے نکالے جا رہے ہیں۔ نواز شریف کی سزا ختم کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔ نواز شریف کی جو نا اہلی ہوئی اگر وہ کرپشن نہیں تو کیا کرپشن ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا نواز شریف کی سزا ختم کرنی ہے تو ساری جیلیں کھول دینی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا چھوٹے کیسز میں ملوث لوگ جیلوں میں اور
بڑے چوروں کے لیے راستے نکالے جانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ترجمانوں کو اہم ٹاسک سونپ دیا اور ہدایت کی ہے کہ نواز شریف کی کرپشن اور نااہلی کو اجاگر کیا جائے۔ دریں اثنا ء اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف
کا اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا وزیراعظم ہم سے یہ امید کرتے ہیں کہ ہم ملکی مفاد کیلئے اپنے فرائض انجام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں وزیراعظم نے خیبرپختون خوا بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا
میں جس طرح سے ٹکٹ ایوارڈ ہوئے وہ مایوس کن ہے، پی ٹی آئی خاندانی سیاست والی جماعت نہیں ہے، جہاں پر کسی کا میرٹ ہر ٹکٹ بنتا ہے وہ دینا چاہیے لیکن اگر زبردستی پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ(ن) کا کلچر پی ٹی آئی میں آ گیا تو پھر ہم میں اور ان میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔ اجلاس میں تنظیم کی کمزوریوں پر بھی گفتگو ہوئی۔انہوں نے
کہا کہ خیبر پختونخوا میں جس طریقے سے تنظیموں کو حصہ لینا چاہیے یا جس طرح سے تحریک انصاف کو ایک بڑی جماعت کے طور پر کردار ادا کرنا چاہیے وہ نظر نہیں آیا۔خیبرپختونخوا کے انتخابات میں جیسے نتائج ملنا چاہیئے تھے نظر نہیں آئے لہٰذا فواد چودری نے کہا کہ وزیر اعظم نے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں
میرٹ کے برعکس خاندانوں میں ٹکٹ دیے جانے کی شکایات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قومی قیادت سے مشاورت کے بعد تحریک انصاف کی تمام تنظیموں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پرویز خٹک سے بلدیاتی انتخابات پر بات ہوئی انہوں نے کہا تحریک
انصاف کے تمام آرگنائزرز کو عہدوں سے ہٹا کر ایک نئی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں مرکزی قیادت شامل ہو گی۔ نئی تشکیل پانے والی کمیٹی اپنے آئین پر کام کرے گی اور وزیراعظم کو پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا پنجاب کے مقامی حکومتوں کے انتخابات کی ٹکٹوں کا معاملہ بھی یہی کمیٹی دیکھے گی۔ تنظیم سازی کے بعد نیا اسٹرکچر
تشکیل دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ذمہ داری وزیراعلیٰ کے پی کو دی گئی ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں ایک ہزار سے 1200 ٹکٹ دیے جاتے ہیں اور تحریک انصاف کے سوا کسی اور جماعت کی یہ حیثیت ہی نہیں ہے کہ وہ اتنے ٹکٹ دے سکے یا اتنے لوگ کھڑے
کر سکے، پیپلز پارٹی صرف اندرون سندھ اور مسلم لیگ(ن) پنجاب کی پارٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو کسی بھی طور پر کمزور تصور نہیں کیا جا سکتا اور ہم بحیثیت اراکین تحریک انصاف یہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس ذمے داری کو ا?سان نہ لیں اور وہ اس کو قومی فریضہ سمجھتے ہوئے انجام دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ
اگر پی ٹی ا?ئی گرتی ہے یا تحریک انصاف کی سیاست متاثر ہوتی ہے تو دراصل پاکستان کی سیاست متاثر ہوتی ہے اور پھر ا?پ پارٹیوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بانٹ دیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ اگر کسی رشتے دار کو ٹکٹ کا معاملہ ہو گا تو مقامی قیادت اس کا فیصلہ نہیں کرے گی بلکہ وفاق میں ایک
خصوصی کمیٹی بنائی جائے گی اور وہ یہ فیصلہ کریں گے کہ ٹکٹ دینا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی مرکزی قیادت سمیت پی ٹی ا?ئی کی اعلیٰ قیادت پر مبنی کمیٹی نئے ا?ئین پر اپنا کام کررہی ہے اور یہی کمیٹی نئی تنظیم کا نیا ڈھانچہ بھی متعارف کرائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں وزیر اعلیٰ محمود خان کو ذمے داری دی گئی ہے کہ ایک طریقہ کار بنائیں اور یہ نہ ہو کہ ٹکٹ
ایک خاندان دے، اس طریقہ کار کو وزیر اعظم کی منظوری حاصل ہو گی۔ اجلاس میں پنجاب سے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، گورنر پنجاب چودھری سرور، وزیر بلدیات محمود الرشید، سینیٹر سیف اللہ نیازی، عامر کیانی، وفاقی وزراء فواد چودھری، حماد اظہر، شفقت محمود، خیبرپختونخوا سے وزیر اعلیٰ محمود خان، اسد قیصر، پرویز خٹک، مراد سعید سمیت پارٹی کے سینئر رہنما اور دونوں صوبوں کی اہم قیادت بھی اجلاس میں موجود تھی۔