ہفتہ‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2024 

کرونا وباء کی روک تھام کیلئے366ملین ڈالر کی دی جانے والی امداد میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف

datetime 23  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)عالمی امدادی اداروں کی طرف سے کرونا وبا کی روک تھام کیلئے366ملین ڈالر کی دی جانے والی امداد میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کا انکشاف،ناقص کارکردگی پرعہدے سے ہٹائے جانے والے وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا اپنی کوتاہیوں پردہ ڈالنے کیلئے غیر ملکی فنڈنگ پر چلنے والی نجی این جی او(فافن)کے تعاون

سے ہیلتھ رپورٹز پر مہربان ،فائیو سٹاز ہوٹلز میں قیام و طعام کے بدلے ناکام پروگرام کو کامیاب ظاہر کرنے کی درخواستیں کرتے رہے۔تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2020-21 کی تیار کردہ اپنی آڈٹ رپورٹ میں بتایاہے کہ عالمی امدادی اداروں کی طرف سے کرونا سے بچاو کیلئے آلات و ویکسین کی خریداری و تیاری کیلئے حکومت پاکستان کو کل366ملین ڈالرز کا مالی تعاون فراہم کیا گیا۔تا ہم وفاقی وزارت صحت و ذیلی اداروں کی عدم توجہی کے سبب مختلف آلات کی خریداری میں اضافی ادائیگیوں کے سبب کروڑوں روپے کا غبن سامنے آیا ہے۔وزارت صحت و ذیلی ادارے(سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ) امدادی بجٹ سے مذکورہ آلات کی کی گئی خریداریوں کی تفصیلات اکھٹے کرنے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔جبکہ آڈیٹر جنرل کے سوال پر سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ مذکورہ آلات وزارت قومی صحت کے سٹورز میں رکھے گئے ہیں۔جبکہ وزارت صحت کی طرف سے آڈیٹر جنرل کے سوال پر جواب دیا گیا ہے کہ وزارت

قومی صحت کے پاس آلات رکھنے کا کوئی گودام یا سٹور سرے سے موجود ہی نہیں۔آدیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ظفر مرزا اینڈ کمپنی نے سستے ریٹس پر آلات جن میں فیس ماسک،دستانے،ٹریک سوٹ،ہیڈ کوور،شو کوور اورگا?نز ارزاں نرخوں پر دستیابی کی آفر کے

باوجود اپنے من پسند ڈیلرز جن میں کمپولوجک بلیو ایریا،شیگا ٹریڈرز راولپنڈی اورالحکیم انٹرپرائزز راولپنڈی سے مہنگے داموں پر خرید کئے گئے مذکورہ آلات کی خریداری کی رسیدیں تو فائلوں کا پیٹ بھرنے کیلئے موجود ہیں تا ہم یہ سامان کہاں سٹاک کیا گیا اس کاسرے سے کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔آن لائن کی طرف سے رابطہ کرنے پر سابق معاون خصوصی برائے صحت ظفرمرزا

نے موقف اپنایا کہ سامان کی خریداری کی ذمہ داری سیکرٹری ہیلتھ کی تھی میری نہیں۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہیلتھ رپورٹرز کوفائیو سٹار ہوٹل میں کرونا پر بریفنگ کے انہوں نے پیسے لئے ہیں۔انہیں اگر پرائیویٹ سیکٹر سے کوئی آفر ملے گی تو وہ کیونکر چھوڑیں گے۔کرونا وبا کے نام پر اربوں روپے کے خسارے کا سبب بننے والے وزیر اعظم پاکستان کے سابق معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا زیرو کارکردگی پر عہدے سے دھتکارے جانے کے باوجودکو غیر ملکی فنڈنگ پر چلنے والی این جی او فافن کی طرف سے ہیلتھ رپورٹرز کو لیکچرز دلوانے بابت پوچھے گئے سوال پر ترجمان فافن طارق نے درخواست کی کہ اس معاملے کو چھوڑیں، اس میں کیا رکھا ہے۔نقصان اگر ہوا ہے تو وزارت صحت کا ہوا ہے فافن یا میڈیا کا اس سے کیا لینا دینا۔

موضوعات:



کالم



پاور آف ٹنگ


نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…