کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم موجودہ حکومت کے خلاف دھرنے کے حوالے سے چاروں صوبوں کی قیادت کے رابطوں میں ہے،عوام کو نجات دلائینگے،خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا 2018کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی، خیبر پختونخوا میں جے یو آئی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے،
افغانستان کے وزیر خارجہ نے مجھ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا سو ہم مل لیے، امریکہ نے افغانستان میں شکست کھائی انہیں اپنے ظلم کا جواب دینا ہوگا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کو ساراوان ہاؤس میں چیف آف ساراوان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری صوبائی امیر مولانا عبدالواسع،رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی، مولانا سرور ندیم، دلاور خان کاکڑ ودیگر بھی موجود تھے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھاکہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم خان رئیسانی کا تعلق بلوچستان کے اہم سیاسی وقبائلی گھرانے سے ہے نواب صاحب انتہائی جان دیدہ آدمی ہے وہ ملک اور بلوچستان کی سیاست پر گہری نظر رکھتے ہیں انہوں نے آج جو چائے پلائی اس میں بہت زیادہ مٹھاس تھاصحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کے سیاسی حامی ہیں وہ دنیا کے پیچھے نہیں چلتے کہ ہم امریکہ کے غلام پرویز مشرف جیسے نہیں ہیں بلکہ ہم طالبان کے ساتھ اصولوں پر مبنی تعلقات رکھتے ہیں افغانستان کے وزیر خارجہ نے مجھ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا سو ہم مل لیے امریکہ نے جن طالبان کو سقوط کے وقت دہشت گرد قرار دیا اور انہیں جنیوا انسانی حقوق کے چارٹر میں نہ آنے کا کہا
انہی کے ساتھ امریکہ نے مذاکرات کیے اور اب افغانستان میں طالبان کی حکومت ہے وہ ایک ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان آئے ہیں امریکہ کو گوانتاناموبے،شبرغان اور دیگر جیلوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا حساب دینا ہوگا ایک اور سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی طرف
مارچ کے حوالے سے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے قائدین کے درمیان رابطے جاری ہیں بلکہ اویس احمد نورانی جلد سندھ میں،میں خیبر پشتونخوا میں،محمود خان اچکزئی بلوچستان میں جبکہ شہباز شریف پنجاب میں مارچ کی تیاری کے حوالے سے دیگر جماعتوں کے قائدین کے ساتھ رابطے کررہے ہیں ابھی تک ہمارے پاس مارچ
تک ایک دو مہینوں کا وقت ہے انہوں نے کہا کہ خیبرپشتونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں جمعیت علماء اسلام نے تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر شاندار کامیابیاں سمیٹی ہیں بلکہ وقت اورحالات نے ثابت کیا ہے کہ 2018کے اہم انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی جمعیت علماء اسلام نہ صرف پہلے خیبرپشتونخوا کی سب سے بڑی سیاسی
قوت تھی بلکہ اب بھی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے لیکن نادیدہ قوتیں اس کی راہ میں رکاؤٹیں بنتی ہے ہم ایک مذہبی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں مگر مقتدرا کو خوف ہے کہ یہ اگر برسراقتدار آگئے تو امریکہ اور مغربی دنیا کا رد عمل کیا ہوگا طالبان کو بھی امریکہ اور مغربی دنیا دہشت گرد کہتے رہے لیکن بلآخر وہ ان کے ساتھ بیٹھے
اور صلح کی ایسے میں ہم کیوں اقتدار میں نہیں آسکتے اب اُس سوچ کو شکست ہوچکی ہے ہم موجودہ سلیکٹیڈ حکمرانوں سے بہتر اندازاس ملک کو چلاکر دکھائیں گے۔ہمیں پاکستان چلانا آتا ہے اور خدا کے فضل سے ہم دیانت دار لوگ ہیں جمعیت علماء اسلام کے کسی بھی منتخب نمائندے یا عہدیدار کے خلاف کرپشن کا کوئی الزام نہیں
سیاستدانوں کو بدنام کرنے اور ان کی تذلیل کیلئے بے بنیاد الزامات کا وطیرہ اپنا گیا ہے ہم کہتے ہیں کہ جو لوگ سیاستدانوں کو کرپٹ سمجھتے ہیں وہ لوگ ان سیاستدانوں سے ہزار گناہ زیادہ کرپٹ ہیں بلوچستان میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں ہمیشہ تحریک عدم اعتماد کو
سپورٹ کرتی ہے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف اپنی ہی پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی اتنے زیادہ اراکین مفت میں میری جھولی میں آئے تو ہم کیوں انکار کرینگے فیض کے اثرات یہاں بھی نظر آرہے ہیں ایک سوال کے جواب مولانا فضل الرحمن نے شعر پڑھتے ہوئے کہا کہ کچھ اور بڑھ گئے ہیں اندھیرے تو کیا ہوا۔انہوں نے کہا کہ خیبرپشتونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے واضح کردیا ہے کہ موجودہ حکومت جعلی اور سلیکٹڈ ہے۔