حیدرآباد(این این آئی)حیدرآباد راہوکی پولیس کی حراست میں تشدد سے نوجوان حنیف کاتیار ہلاک ہو گیا، پولیس کی معاملے کو دبانے کی کوشش، ڈی آئی جی حیدرآباد نے واقعے کا نوٹس لے کر ایس ایس پی سے جواب طلب کر لیا، مفرور ایس ایچ او اقبال عباسی سمیت 5 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ ایس ایچ او راہوکی اقبال عباسی
اور دو اہلکار ایک کیس کی تفتیش کے لئے نوجوان حنیف کاتیار کو جھنڈو مری ٹنڈوالہیار سے گرفتار کر کے لائے تھے جو گزشتہ شب تشدد کے دوران لاک اپ میں دم توڑ گیا، متوفی کی نعش سول ہسپتال حیدرآباد اور پھر مردہ خانے پہنچائی گئی، اطلاع ملنے پر حنیف کاتیار کے والد سونو کاتیار اور دیگر ورثاء ہسپتال پہنچ گئے اور پولیس کے خلاف شدید احتجاج کیا، پوسٹ مارٹم اور ضروری قانونی کاروائی کے بعد لاش اس کے ورثاء کے حوالے کر دی گئی، اس موقع پر پولیس نے میڈیا کو کوریج سے روکنے کے لئے سول ہسپتال مردہ خانے کے دروازے بند کرکے اہلکار تعینات کر دیئے۔معلوم ہوا ہے کہ نوجوان حنیف کاتیار کی پولیس تشدد سے ہلاکت کے بعد ایس ایچ او راہوکی اقبال عباسی فرار ہو گئے اور اپنا فون بند کر دیا، ذرائع کے مطابق پولیس حکام کی طرف سے اس واقعہ کو دبانے کی کوشش کی جار ہی ہے۔نوجوان حنیف کاتیار کے قتل کی ایف آئی آر نمبر 82/2021 زیردفعہ 302,34ppc مفرور ایس ایچ او تھانہ راہوکی اقبال عباسی سمیت 5 پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کر لی گئی ہے۔ڈی آئی جی حیدرآباد سید پیر محمد شاہ نے بھی تھانہ راہوکی کے لاک اپ میں حنیف ولد سونو کاتیار کے مردہ حالت میں ملنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی حیدر آباد ساجد امیر سدوزئی سے فوری تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے، ایس ایس پی نے ایس ایچ او راہوکی اقبال عباسی کو معطل کر دیا ہے اور واقعہ کی تفتیش کے لئے ایس پی ہیڈکوارٹر انیل حیدر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔