اسلام آباد(آن لائن ) اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی ) نے افغانستان کے لئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے،انسانی ہمدردی کی بنیاددوں پر’’ ٹرسٹ فنڈ ‘‘بنانے اور اقوام متحدہ کے ساتھ مشترکہ کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اتوار کو اسلام آباد میں ہونیوالے او آئی سی وزائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے بعد سیکریٹری جنرل او آئی سی حِسین براھیم طہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
وزیرخارجہ شا ہ محمود قریشی نے کہا افغانستان کی صورتِ حال میں بہتری لانا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگر افغانستان سے متعلق فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ وزرائے خارجہ کے غیر معمولی او آئی سی اجلاس میں شرکت پر شرکاء اور خصوصی طور پر سیکریٹری جنرل او آئی سی کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کے تعاون کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، فرانس اور دیگر نے متحرک کردار ادا کرتے ہوئے امداد کا اعلان کیا، یہ اجلاس افغان عوام کے لیے بہتر مستقبل کی امید ثابت ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا ۔بینکنگ اکاؤنٹ تشکیل ہونے سے قائم شدہ فنڈ فعال ہو جائے گا۔ امریکا میں منجمد شدہ افغان اثاثوں کی بحالی پر ٹام ویسٹ کے بیان سے لگتا ہے کہ امریکی نقطہ نظر میں بہتری ہے۔ٹام ایسٹ نے کہا امریکا، طالبان کے ساتھ چلنا چاہتا ہے، افغان عوام کی مشکلات میں کمی چاہتے ہیں۔ انسانی امداد کو مشروط نہیں کیا جائے گا۔ عالمی بینک 280 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں ۔عالمی مالیاتی اداروں نے 1.2 ارب ڈالر کے عدم استعمال شدہ فنڈز کے استعمال کا عندیہ دیا گیا ہے ۔نجی افغان بینکوں کو دوبارہ فعال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ابھی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کا وقت نہیں آیا، دھیرے دھیرے آگے بڑھنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ ہے کہ افغان طالبان کی عبوری حکومت کے بعد کسٹم جمع کرنے کا سلسلہ دوگنا ہو چکا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں افغان صورتِ حال پر تبادلہ خیال اہم پیشرفت ہے۔ کانفرنس کے موقع پر افغان وفد سے متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں۔شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ افغانستان میں ابھرتے ہوئے انسانی
المیے سے بروقت نمٹنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں مرکزی نقطہ 4 کروڑ افغان عوام تھے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کانفرنس کی پہلی قرارداد میں افغانستان میں انسانی صورتِ حال کا جائزہ پیش کیا گیا اورافغانستان کے لیے او آئی سی کا نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا افغان عبوری
وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کثیرالجہتی متفقہ حکومت کے لیے پرعزم ہیں۔تمام خطوں کو حکومت میں شامل کیا، دوسرے مرحلے میں مزید دھڑوں کو شامل کیا جائے گا۔ ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا بھارت نے گندم کے تناظر میں آزمانا، افغان نظروں میں گرانا چاہ رہے تھے، وہ چال کامیاب نہیں ہونے دی۔ہندوستان نے پھر
کہا کہ گندم کی ترسیل کے لیے افغان ٹرکس آنے دیں، اس پر بھی خوبصورت چال بھانپ کر آگے بڑھے۔وسط ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ کو کہا ہے کہ بھارت کو سمجھائیں، منفی رویہ ترک کر دے ۔ او آئی سی سیکرٹری جنرل حِسین براھیم طہ نے کہا “ٹرسٹ فنڈ” قائم ہو چکا، کوئی امداد نہیں ملی۔افغان حکام سے رابطہ نہیں ہوا، نہ ہی کوئی بینکنگ اکاؤنٹ ہے جہاں امداد جا سکے۔ او آئی سی سیکرٹری جنرل کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل
اجلاس تھا، اس کے اثرات دور رس ہوں گے ،پاکستان کو میزبان ملک کی حیثیت سے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، فرانس اور دیگر نے متحرک کردار ادا کرتے ہوئے امداد کا اعلان کیا ،یہ اجلاس افغان عوام کے لیے بہتر مستقبل کی امید ثابت ہو گا ،اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت افغانستان کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ میں تمام ممالک امداد جمع کرائیں گے ،اسلامک فقہ اکیڈمی، علماء سے رابطے کر کے افغان فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرے گی۔