عمران خان نے اپنا دائر کردہ ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس لٹکائے رکھا، جسٹس (ر) وجیہ الدین

18  دسمبر‬‮  2021

کراچی (آن لائن) پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپنا دائر کردہ ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس لٹکائے رکھا، جبکہ اگر مستعد عدالتی فریق چاہے تو اس کا مقدمہ کم وقت میں بھی نمٹایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2012ء میں عمران خان نے ہتک عزت کی بنیاد پر ن لیگی رہنما خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے کے حرجے خرچے کا دعویٰ کیا تھا۔

عدالتوں میں التوا کے مسائل تو اب ضرب المثل کا درجہ اختیار کرچکے ہیں، جس کی بنیادی وجہ ججوں کی تعداد میں شدید کمی اور فریقین کے معاملات کو طول دینے کا رحجان تصور کئے جاتے ہیں۔ یہاں یہ بھی امر واقع ہے کہ اگر کوئی ایک عدالتی فریق بھی مقدمہ کو جلد نمٹانے کی سعی کرے تو نسبتاً کم وقت میں بھی تنازعات نمٹائے جاسکتے ہیں۔ متذکرہ مقدمہ میں جہاں عمران خان خود مدعی تھے، اگر چاہتے تو مقدمہ اس قدر طول نہیں پکڑتا۔ مقدمہ کی زمینی صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ مدعی یعنی عمران خان صاحب کی طرف سے شہادتوں کی ابتدا خود ان کے حلف نامے اور بذریعہ ویڈیو لنک بیان سے 17 دسمبر 2021ء کو ہوئی۔ اس التوا کا مسئلہ اپنی جگہ، زیادہ تشویش ناک امر یہ ہے کہ مقدمہ کو 9 برس ہونے کے باوجود موصوف خود عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ بلکہ پرائم منسٹر ہاؤس سے ویڈیو لنک کا سہارہ لیا۔ موجودہ صورتحال یہ ہے کہ کچھ عدالتوں میں بحث یعنی Argument تو آن لائن ہوجاتے ہیں لیکن گواہیاں سوائے بوجوہ مجبوری، عدالت میں ہی قلمبند کی جاتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جج دوران بیان گواہ کے تاثرات پر نگاہ رکھ سکے اور اندازہ لگا سکے کہ اس کا بیان ملاوٹ سے پاک ہے یا نہیں۔ حال ہی میں ن لیگ کے مقدمہ میں قطری شہزادے کا آن لائن بیان قلمبند کرنے کی بات ہوئی تھی، جو شاید نہ ہوسکا۔ توجہ طلب سوال یہاں یہ ہے کہ

وزیراعظم کی امور ریاست میں مصروفیات اپنی جگہ، مگر آن لائن بیانات جیسے طریقہ کار سے کیا عدلیہ کی آزادی اور اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر نہیں بنے گا۔ کیا خلفائے راشدین عمر و علی جج کو مسجد نبوی میں بلاکر اپنے بیانات قلمبند نہیں کرا سکتے تھے۔ دراصل یہ ریاست مدینہ کا طرہ امتیاز کبھی نہ رہا۔ ایک قاضی کو تو حضرت عمر نے صرف اس لئے برطرف کردیا کہ جب وہ اپنے مقدمہ کی پیروی کیلئے عدالت میں داخل ہوئے تو متمکن قاضی احتراماً کھڑا ہوگیا۔ ریاست مدینہ اقوال کی بنیاد پر نہیں، اعمال کے پس منظر میں وقوع پذیر ہوتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…