کراچی (این این آئی) ایسٹ پاکستان رضاکار فورس کے سابق کمپنی کمانڈر اور تحریکِ محصورین مشرقی پاکستان کے جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر نے متعدد اجلاس اور سیمینار خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ 1971ء کی جنگ میں پاک فوج کو فوجی شکست نہیں بلکہ سیاسی شکست ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جنگ1971ء کے پہلے روز مشرقی محاذ پر بھارت کے 14مِگ طیارے مار گرائے گئے تھے
جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری فوج کا مورال کتنا ہائی تھا۔ سقوطِ ڈھاکہ کے وقت پاک فوج جیسور سیکٹر میں بھارتی سرحد سے صرف 11میل دور تھی کہ سیزفائر کا اعلان ہوگیا جس کا اختتام سقوطِ ڈھاکہ پر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد بھارت میں قید فوجیوں کی تعداد صرف 45ہزار تھی جبکہ 45ہزار شہری نظر بندوں کو فوجی شمار کرکے 90ہزار بتاکر پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جو کسی حماقت سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نصف صدی کے بعد بھی محصور پاکستانیوں کو نہیں لایا گیا تو لوگ حُب الوطنی سے توبہ کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان سے ہجرت کرکے آنے والے بہاریوں کوبھی پاکستانی نہیں تسلیم کیا جارہا جبکہ دس لاکھ سے زائد بنگالی نژاد پاکستانیوں کو توانسان ہی نہیں سمجھا جاتا جبکہ یہ یہاں نصف صدی سے رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگالی نژاد پاکستانیوں کا صرف یہ قصور ہے کہ وہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں اس لئے وہ بنگلہ دیش نہیں گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج ایک پیج پر تھی ہے اور رہے گی جبکہ بھارتی فوج اندرونی خلفشار کا شکار ہے آپ دیکھیں گے کہ آنے والا وقت یہ ثابت کرے گا کہ پاکستانی فوج ناقابلِ تسخیر اور اسلامی ممالک کا فخر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل امیر عبداللہ خان نیازی نے ہتھیار خود نہیں ڈالے انہیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا گیا تھا جنرل نیازی ایسٹرن اینڈ کمانڈر کا
چارج سنبھالنے کے بعد عوامی اجتماعت سے خطاب کرتے تھے اور وہاں کے عوام میں حُب الوطنی کی دعوت دیتے تھے انہیں عزت و احترام سے دیکھتے تھے لیکن اصل بدقسمتی تو یہ تھی کہ 1970 ء کے الیکشن میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے والی شیخ مجیب اُلرحمان کی پارٹی عوامی لیگ کو اقتدار چونکہ نہیں سونپا گیا چنانچہ اکثریتی عوام میں اس بات کا غم و غصہ نمایاں نظر آتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی بنیاد تو اسی روز پڑ گئی تھی جس دن اُدھر تم اِدھر ہم کا نعرہ لگایا گیا تھا۔