پیر‬‮ ، 30 جون‬‮ 2025 

طالبان نے کابل پر قبضہ نہیں کیابلکہ انہیں دعوت دی گئی تھی، تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 16  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (آن لائن) سابق افغان صدرحامد کرزئی نے کہا ہے کہ طالبان نے افغان دارالحکومت کابل پر قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ انہیں اس کی دعوت دی گئی تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق افغان صدر حامد کرزئی نے ایک انٹرویو میں سابق صدراشرف غنی کے ملک چھوڑنے اور طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کو شہر میں داخل ہونے کی دعوت دی گئی

تاکہ آبادی کا تحفظ کیا جاسکے اور ملک کو افراتفری سے بچایا جاسکے۔حامد کرزئی نے پہلی بار ایسا اشارہ دیا ہے کہ انہوں نے طالبان کو آنے کی دعوت دی تھی۔ حامد کرزئی نے اس بات پر بھی اصرار کیا ہے کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عبد اللہ عبد اللہ اور دوحہ میں موجود طالبان قیادت اس حوالے سے ہونے والے معاہدے کا حصہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کے جاتے ہی دیگر حکام بھی ملک چھوڑ گئے تھے۔ جب میں نے وزیر دفاع بسم اللہ خان کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام میں سے شہر میں کوئی بھی موجود نہیں ہے۔اس کے بعد میں نے وزیر داخلہ کو فون کیا، پولیس چیف کو تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی موجود نہیں تھا۔ یہاں تک کہ نہ کور کمانڈر تھے اور نہ کوئی یونٹ، سب جا چکے تھے۔ انہوں نے کہا اشرف غنی کے چلے جانے نے دارالحکومت میں طالبان کے داخلے کے حوالے سے منصوبہ بندی کو درہم برہم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ 15 اگست کی صبح افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ طالبان نے کابل پر قبضہ کر لیا ہے جس پر انہوں نے دوحہ فون کیا جہاں سے انہیں بتایا گیا کہ طالبان شہر کے اندر داخل نہیں ہوں گے۔ دوپہر تک طالبان کا بیان آیا کہ حکومت کو اپنی جگہ پر برقرار رہنا چاہیے کیونکہ طالبان شہر میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ اس کے بعد تین بجے تک واضح ہو چکا تھا کہ سب ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اشرف غنی کے محافظ دستے کے نائب سربراہ نیان سے کہا کہ وہ محل آکر صدارت سنبھال لیں۔تاہم میں نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ یہ میرا حق نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس کے برعکس انہوں نیاپنے بچوں کے ساتھ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تاکہ افغان عوام جان سکیں کہ وہ سب یہاں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر

اشرف غنی کابل میں ہی رہتے تو پر امن انتقال اقتدار کا معاہد ہ ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل روزانہ کی بنیاد پر طالبان قیادت سے ملاقات کرتاہوں۔ دنیا کو ان سے رابطہ کرنا چاہیے،یہ بھی بہت ضروری ہے کہ افغان عوام بھی متحد ہوجائیں۔’اس صورتحال کا خاتمہ تب ہی ہو سکتا ہے جب افغان اکٹھے ہوں اور اپنا راستہ خود تلاش کریں۔

موضوعات:



کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…