اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل سے ایک کانووکیشن میں ڈگری لینے سے انکار کیا تھا جن کے بارے میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ وہ سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی رشتے دار ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور وویمن کالج و یونیورسٹی میں کانووکیشن کے دوران خاتون پروفیسر کا نام پکار گیا لیکن وہ ڈگری لینے کیلئے اسٹیج پر نہیں ۔
اس حوالے سے خاتون پروفیسر ڈاکٹر فوزیہ عمران نے اپنے ٹویٹ پیغام کے ذریعے ڈگری لینے سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ شہباز گل مہمان خصوصی بننے کے لائق نہیں اس لیے ان سے ڈگری وصول نہیں کروں گی ۔ دوسری جانب کالج پرنسپل نے کہا ہے کہ خاتون پروفیسر کا اکائونٹ ہیک کیا تھا انہوں نے اس حوالے سے ایسی کوئی بات نہیں کی ہے ۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ کون کس سے ڈگری لے گا یہ اس کا جمہوری حق ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ہاتھوں سے ڈگری لینے سے انکار کرنے والی خاتون خواجہ سعد رفیق کی رشتے دار ہے۔واضح رہے کہ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی کے 16ویں کانووکیشن میں ڈاکٹرفوزیہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹرشہباز گل سے ڈگری لینے سے انکار کر دیا۔ڈاکٹرشہباز گل کانووکیشن کے دوسرے روز سیشن میں مہمان خصوصی تھے۔ ایسوسی ایٹ پروفیسر پولیٹیکل سائنس سمن آباد کالج ڈاکٹر فوزیہ کو پی ایچ ڈی کو ڈگری دی جانا تھی۔ ڈآکٹر فوزیہ نے ڈگری نہ لینے کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شہباز گل کانووکیشن میں مہمان خصوصی بننے کے لائق نہیں اس لئے ان سے ڈگری وصول نہیں کروں گی۔ دوسری جانب سرونگ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر رضا الرحمن نے کہا ہے کہ صدر مملکت اور وزیراعظم سے اپیل ہے کہ حکومت تعلیم دوست پالیسی اپناتے ہوئے چالیس لاکھ بچوں کے پڑھنے کابنیادی حق انہیں واپس دے،کنٹونمنٹ بورڈ زکے قانون میں تبدیلی کی جائے اور42 کنٹونمنٹ بورڈ زکی جانب سے 30 ہزار پرائیویٹ سکولوں کو خالی کرنے کے نوٹسزواپس لئے جائیں، اس اقدام سے نہ صرف لاکھوں کی تعداد میں بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے بلکہ لاکھوں کی تعداد میں اساتذہ اوردیگر عملہ بھی بیروزگار ہو جائے گا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے سرونگ سکولز ایسوسی ایشن کے مرکزی عہدیداران کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 42 کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے 30 ہزار پرائیویٹ سکولوں کو خالی کرنے کے نوٹس جاری کرناافسوسناک عمل ہے، ان تعلیمی اداروں میں 40 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں جبکہ تین لاکھ سے زائد اساتذہ اوردیگر عملہ فرائض سر انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان سے اپیل ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ زکے قانون میں تبدیلی کی جائے اور ان چالیس لاکھ بچوں کو پڑھنے کا حق ادا کیا جائےتاکہ مستقبل میں یہ بچے ملک اور قوم کے لئے اپنی خدمات انجام دے سکیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کورونا وباء کی وجہ سے بچے پڑھا ئی سے دور رہیں اور تعلیم کا بہت نقصان ہو چکا ے اور اس اقدام سے مزید تعلیم کا نقصان ہو گا۔موجودہ حالات میں ہم تعلیمی میدان میں مزید کسی بھی قسم کے نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔