اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)تحریک انصاف ، ن لیگ اور ق لیگ کی متعدد سیاسی شخصیات نے پارٹیوںکو خیر آباد کہہ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب سے تعلق رکھنے والی 180 سے زائد سیاسی شخصیات نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے ۔لاہور میں بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد مختلف جماعتوں تحریک انصاف،
ن لیگ ، ق لیگ ، جماعت اسلامی ، جے یو آئی ، مختلف برادریوں اور آزاد حیثیت سے سیاسی سرگرمیوں میں ایکٹو رہنے والی 180شخصیات نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات و محنت سندھ و صدر پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ ایک سازش کے تحت صوبہ سندھ میں لڑوائو اور سیاست کی پالیسی کے تحت سیاست کی جارہی ہے۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو جواز بنا کر آج وہ لوگ صوبہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں لسانی سیاست کو فروغ دینے میں مصروف ہیں جنہیں عوام نے مسترد کردیا ہے۔ ایم کیو ایم کے ساتھ ماضی میں سیاسی طور پر وابستہ سیاسی کارکنوں اور ان کے عہدیداروں نے ایم کیو ایم کی سیاست کو مسترد کرکے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا شروع کردی ہے اور انشاء اللہ آنے والے بلدیاتی اور عام انتخابات میں کراچی سے بڑی تعداد میں پیپلز پارٹی کامیاب ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے گذشتہ شب ایم کیو ایم گلشن اقبال کے سابق سیکٹرممبر و یونٹ انچارج رضوان احمد خان کی درجنوں عہدیداروں کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سنئیر نائب صدر مرزا مقبول، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے صدر اقبال ساندھ، کاشف تھیم سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ شمولیت اختیار کرنے والوں میں سابق یونٹ انچارج رمیز احمد خان، اے پی ایم ایس او کے یونٹ انچارج نعمان صدیقی، شہداء خاندان سے تعلق رکھنے والے سید نعمان علی، خواتین ونگ کی ام سمیر خان، ارم فضل، کاشف شہزاد، احمد عامر، اویس احمد، طلحہ بن طاہر، ذیشان علی خان، سمیت دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر رضوان احمد خان نے کہا کہ آج ہم ایک ایسی جماعت کا حصہ بن رہے ہیں، جو ایک وفاق کی علامت سمجھی جاتی ہے اور اس جماعت میں کسی قسم کی کوئی زبان، لسان، مذہب کی تفریق نہیں ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہم ماضی میں جس جماعت کا حصہ بنے رہے، اس نے ہمیں مختلف قومیتوں سے لڑوایا یہاں تک کہ ہمیں ان اردو بولنے والوں کے سامنے بھی لا کھڑا کیا، جو ایم کیو ایم میں شامل نہیں تھے۔ اس موقع پر دیگر شامل ہونے والوں نے کہا کہ آج ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ہی وہ واحد سیاسی جماعت ہے، جو عام عوام کے حقوق کا نہ صرف تحفظ کرتی ہے بلکہ وہ ان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔ اس موقع پر سعید غنی نے کہا کہ میں تمام شمولیت اختیار کرنے والوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی دن بدن ترقی کررہی ہے اور عوام کا پیپلز پارٹی پر اعتماد بڑھا ہے۔ انہوںنے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ہمیں خصوصی ہدایات ہیں کہ جو سیاسی کارکن پیپلز پارٹی
میں دیگر جماعتوں سے شامل ہورہے ہیں ہم ان کو نہ صرف اپنے ساتھ ملائیں بلکہ ان کے مسائل کو ترجیعی بنیادوں پر حل کرائیں تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں عوام کی بہتر سے بہتر خدمت کرسکیں۔ انہوںنے کہا کہ آج ایک بار پھر ایم کیو ایم نے اپنی ماضی کی روش کو برقرار رکھتے ہوئے صوبہ سندھ میں لسانی اور تعصب پر مبنی سیاست کا آغاز کیا ہے اور وہ بھائی کو بھائی سے لڑ وا کر اپنی
سیاست چمکانے کی سازش کررہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ایم کیو ایم کی حقیقت اب اس صوبے اور شہر کے سامنے عیاں ہوچکی ہے اور 2018 کے الیکشن ہوں یا کوئی ضمنی الیکشن ہوں یا پھر کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات ہوں ان کو عوام نے مسترد کردیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2021 میں 2013 کے مقابلے مزید اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا ہے اور انشاء اللہ اس کے مثبت نتائج آنے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد سامنے آجائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ جو بلدیاتی
ایکٹ پیش کیا گیا ہے، اس پر جو اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں وہ سراسر عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے اس ایکٹ کو تیار کرنے سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو تجاویز پیش کرنے کے لئے کہا تھا اور کئی تجاویز اس ایکٹ میں شامل کی گئی اور اس بل کو پیش کرنے، اس کے منظور ہونے، گورنر سندھ سے اعتراضات کے بعد دوبارہ اسے اسمبلی سے منظور کروانے اور اس کے بعد خود وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ایوان میں اس بل میں مزید ترامیم کئے جاسکنے کے عندیہ کے
باوجود آج اپوزیشن جماعتیں صرف اپنا قد بڑھانے کے لئے اس پر گمراہ کن بیانات دے رہی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ نالائق، نااہل اور سلیکٹیڈ وفاقی حکومت نے اس ملک کے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے، مہنگائی نے اس ملک کے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ گیس کی لوڈشیڈنگ، بجلی کے نرخوں میں بے تحاشہ اضافہ، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ سمیت تمام ضروریات زندگی کی اشیاء عام عوام کی پہنچ سے دور کردی ہیں اور آج سندھ میں اپوزیشن جماعتیں اس سے بھی زیادہ نااہلی کا مظاہرہ کرکے عوام میں لسانی اور تعصب کی بنیاد پر بھائی کو بھائی سے لڑوانے کے لئے سازشیں کررہی ہیں۔