اسلام آباد (این این آئی)احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس کی سماعت کے دوران ملزم عامر نسیم کو حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے سماعت چودہ دسمبر تک ملتوی کر دی ۔احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ریفرنس کی سماعت کی، جس کے دوران سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، عامر نسیم اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔دورانِ سماعت ریفرنس کے ملزم سابق ممبر
اوگرا عامرنسیم کمرہ عدالت میں جذباتی ہو گئے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میرے دل کے 3 آپریشن ہو چکے ہیں، میرا کردار اور میرا ماضی سب کے سامنے ہے۔عامر نسیم نے عدالت کو بتایا کہ آئل کا بحران 2020ء میں آیا اور میں 2016ء میں ریٹائر ہو چکا تھا۔عامر نسیم کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت میرے موکل کو حاضری سے استثنیٰ دے۔احتساب عدالت نے عامرنسیم کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی کی وجہ سے ریفرنس کی سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن )کے رہنما، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ استعفے اور عدم اعتماد کا آپشن بھی موجود ہے، جسے وقت پر استعمال کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ استعفے بھی ہمارے پاس ہیں اور عدم اعتماد کا راستہ بھی ہمارے پاس ہے، مگر جب نظام ہی آئین پر مبنی نہ ہو تو کس کے خلاف عدم اعتماد کریں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزراء اور پی ٹی آئی ارکان کو فون کر کے حاضری اور ووٹ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نیب کیسز میں کسی بریت کی درخواست کی ضرورت نہیں،
دو آرڈیننس جاری ہوئے جن پر عدالت کو فیصلہ کرنا تھا کہ قانون کا اطلاق ان کیسز پر ہوتا ہے یا نہیں۔سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمیں آج تک معلوم نہیں ہو سکا کہ ہمارا جرم کیا ہے، یہ واضح ہے کہ کرپشن نہیں ہے، عدالتوں میں پیشیاں اور سزائیں بھگتنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب بتا دیں کہ ہم نے جرم کیا کیا ہے، نا انصافی کا نظام ہو گا تو کل چیئرمین نیب اور ان کے افسران کو اسی نظام کے تحت ان ہی باتوں کا
سامنا کرنا پڑے گا۔مسلم لیگ (ن )کے رہنما نے کہا کہ جو ظلم کرتے ہیں، ان کو جواب دینا پڑتا ہے، ہم پر کرپشن کا الزام نہیں، چیئرمین نیب اور افسران جو سیاسی انجینئرنگ کے جھوٹے کیس کرتے ہیں اس کا جواب انہیں دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ نیب چیئرمین خود ڈیلی ویجز پر ہیں، چیئرمین نیب کی سمری اس صدر کو بھیجی جو داندان سازی معاہدوں پر دستخط کر رہے ہیں۔شاہد خاقان
عباسی نے کہا کہ صدر کے پاس سمری پر دستخط کا وقت نہیں، وہ اپنے بیٹے کے دندان سازی کے معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں، سمری کہاں پر ہے یہ تو بتا دیں۔انہوں نے کہا کہ صدر 4 ماہ سے چیئرمین نیب کا فیصلہ نہیں کر سکے، وہ آنکھیں بند کر کے آرڈیننس پر دستخط کرتے رہتے ہیں۔اس موقع پر سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سے ایک
صحافی نے سوال کیا کہ زرداری صاحب نے کہا ہے کہ پی پی پی پنجاب میں کم بیک کر رہی ہے، میاں صاحب کا ہرجگہ ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، تو وہ کس کو پیغام دے رہے ہیں؟شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ زرداری صاحب جس کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں ہمیں نہیں پتہ، ہمیں ان کے ڈٹ کر مقابلہ کرنے سے کوئی خطرہ نہیں، سیاست کرنی ہے تو بالکل ڈٹ کر مقابلہ کریں، حشر وہی ہو گا جو
لاہور میں این اے 133 میں ہوا۔انہوں نے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کی گنتی شاید کمزور ہے، آج ملک پر قرض کا 50 ہزار ارب کا بوجھ ہو گیا ہے۔نون لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نون نے جب حکومت چھوڑی تھی تو اس وقت قرضے اور واجبات 28 ہزار ارب روپے تھے۔ان کا کہنا ہے کہ 50 ہزار ارب کے قرضوں میں سے 28 ہزار ارب منہا کریں تو 22 ہزار ارب عمران خان اور فواد چوہدری کا قرض کا ملک کو تحفہ ہے۔