بدھ‬‮ ، 27 اگست‬‮ 2025 

برطرف جج شوکت عزیز صدیقی دوران سماعت روسٹرم پر آ کر جذباتی ہوگئے

datetime 6  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن) برطرف جج شوکت عزیز صدیقی دوران سماعت روسٹرم پر آ کر جذباتی ہو گئے اور کہا میں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا تو کیا ہوتا، اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار میری گردن کے پیچھے تھے۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف اپیل پر سماعت،عدالت عظمیٰ نے معاملہ ایک دن کے لئے ملتوی کر دیا ہے

۔کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس سردار طارق مسعود نے وکیل حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا یہ آپ کی طرف سے تسلیم شدہ حقائق ہیں کہ آپ سے آرمی جنرلز ملے؟جب جرنیل آپ سے ملے تو آپ نے ان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیوں نہیں کیا،ایک اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی تو عدالت کا نوٹس بنتا تھا،آپ نے چیف جسٹس کو اطلاع بھی نہیں دی،یہ بتا دیں کیا یہ آپ کا مس کنڈکٹ نہیں تھا، 28 جون 2018 کو جرنیل آپ سے ملے آپ نے 31 جولائی کو چیف جسٹس کو خط لکھا،ایک ماہ تک انتظار کیوں کیا؟وکیل شوکت صدیقی حامد خان نے دلائل دئیے کہ مجھے بس اس لیے نکالا نہیں جا سکتا کہ میں نے جرنیل کو نوٹس نہیں کیا،میں نے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا،اس پر سپریم کورٹ کو توہین عدالت نوٹس دینا چاہیے تھا کہ ایک جج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔شوکت عزیز صدیقی نے اس موقع پر روسٹرم پر آ کر بتایا کہ عدالت اس وقت کی صورتحال دیکھے کہ اداروں کے سربراہان میری گردن کے پیچھے تھے،میں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا تو کیا ہوتا،اس وقت کے ادارے کے سربراہ ثاقب نثار میری گردن کے پیچھے تھے،اس کے بعد آپ مجھے پھانسی دیں گے تو دے دیں،23 سال بطور وکیل، 7 سال بطور جج اور 3 سال بطور سائل ہو گئے ہیں،میں اس نظام کو بہت اچھے سے سمجھتا ہوں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر شوکت عزیز صدیقی پر برہمی اظہار کا اظہار کرتے ہوئے ان کے وکیل سے کہاحامد خان صاحب آپ نے دانستہ خاموشی اختیار کی ہے،جب آپ کے موکل نے اس عدالت کی تضحیک کی تو آپ خاموش رہے،جس طرح آپ کے موکل پھٹ پڑے یہ ہر لحاظ سے غیر اخلاقی ہے،آپ نے شوکت عزیز صدیقی کی خاموش رہ کر حوصلہ افزائی کی،اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ معذرت کرتا ہوں بعض اوقات جزبات اکثر آڑے

آجاتے ہیں،شوکت صدیقی آئی ایس آئی کو تنگ کرتے تھے اس لیے ٹارگٹ کیا گیا،ادارے سمجھتے تھے کہ شوکت صدیقی آزاد جج ہیں،فیض آباد دھرنا کیس میں ریمارکس پر بھی جوڈیشل کونسل نے شوکاز بھیجا،شوکت عزیز صدیقی نے فیض آباد دھرنا کیس میں ریمارکس دیے،ججز سماعت کے دوران آبزرویشن دیتے رہتے ہیں، جس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ جذبات کی

یہاں کوئی جگہ نہیں، ہمیں یہ انداز بالکل پسند نہیں آیا،آپ اپنے موکل کو اجازت دیتے رہے کہ وہ عدالت کی تضحیک کرتے رہیں،آپ ہمیں بتا رہے ہیں کہ شوکت عزیز صدیقی پر اس وقت نفسیاتی دباو تھا،ججز کے بارے میں منفرد بات یہ ہے جج کے دل کے اندر آگ بھی لگی ہو تو وہخود کو پرسکون رکھتے ہیں،ججز پر بہت سے الزامات لگتے رہتے ہیں جج اپنے فیصلے سے بولتا ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے

ریمارکس دئیے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے یہ نہیں کہا کہ آپ نے تقریر میں سب باتیں غلط کی ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے یہ کہا کہ تقریر کرنا غلط تھا،شوکت عزیز صدیقی کا موقف ہے کہ بطور جج آپ کاحق ہے جو مرضی کہیں،آپ کا موقف یہ ہے کہ ایک جج کو اپنے جذبات کا اظہار کرنا ہو تو وہ اپنے اعتماد کے وکلاء کے پاس جا سکتا ہے،جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے ایک موقع پر

وکیل حامد خان کو تجویز کیا کہ آپ اپنے موکل کو سمجھائیں کہ جب ان کے وکیل موجود ہیں تو وہ بات نا کریں،صرف شوکت عزیز صدیقی کو ہی کیوں ٹارگٹ کیا گیا؟آئی ایس آئی کو تنگ کرنے پر جوڈیشل کونسل کیوں کارروائی کرے گی؟جسٹس سردار طارق نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس بار کونسل میں

تقریر سے پہلے ہوا تھا،برطرفی تقریر پر ہوئی دونوں کا آپس میں تعلق نہیں بنتا، جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ ریمارکس دیکھ کر اندازہ ہوگیا کہ جج آزاد تھے یا پہلے سے ذہن بنایا ہوا تھا، تقریر اور ریمارکس تسلیم شدہ ہیں جن پر کونسل نے فیصلہ کیا۔بعد ازاں کیس کی سماعت ایک دن کے لئے ملتوی کر دی گئی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…